کتاب: شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ - صفحہ 14
گزار، ہمیشہ تہجد پڑھنے والے تھے۔ ہم اپنے زمانے میں ان جیسا کوئی شخص نہیں دیکھ رہے۔
امام ابوالعباس ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: امام اوزاعی کے بعد ملک شام میں الشیخ موفق الدین ابن قدامہ رحمہ اللہ جیسا کوئی شخص داخل نہیں ہوا۔ علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں: امام ابن قدامہ رحمہ اللہ مغرب اور عشاء کے مابین اپنے محراب کے قریب نفل پڑھتے رہتے تھے۔ اور جب نماز عشاء پڑھ لیتے تو (دمشق کے) محلہ الرصیفہ میں الدولعی والے راستے اپنے گھر کو چلے جاتے۔ سر راہ میسر آنے والے فقراء ومساکین کو اپنے ہمراہ لے جاتے جو آپ کے ساتھ مل کر کھانا کھاتے۔ آپ رحمہ اللہ کا اصل گھر ’’قاسیون‘‘ میں تھا۔ چنانچہ بعض راتوں میں عشاء کے بعد آپ پہاڑ کی طرف چلے جاتے۔
علامہ ضیاء المقدسی رحمہ اللہ کہتے ہیں: موفق الدین ابن قدامہ رحمہ اللہ نہایت ہی حسن اخلاق والے تھے۔ہر شخص آپ رحمہ اللہ کو مسکراتے ہوئے دیکھتا تھا۔ آپ حکایات وواقعات بیان کرتے اور مزاح بھی کرتے تھے۔ میں نے بہاء اللہ سے سنا؛ وہ کہتے تھے: الشیخ موفق الدین ابن قدامہ رحمہ اللہ قرأت کے دوران ہم سے مزاح کرلیا کرتے تھے اور آپ خوش رہتے۔ ایک بار لوگوں نے ان بچوں کے بارے میں آپ رحمہ اللہ سے شکایت کی جو آپ کے پاس پڑھتے تھے۔ (کہ وہ شرارتیں کرتے ہیں) تو آپ نے فرمایا: کوئی بات نہیں، بچے جو ہوئے، ان کو ضرور کھیلنا چاہیے۔ تم بھی تو انہی جیسے ہوا کرتے تھے۔ آپ رحمہ اللہ نہ ہی تو دنیاداروں سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے اور نہ ہی کسی قسم کی شکایت کرتے تھے۔ بسا اوقات آپ دوسروں سے زیادہ ضرورت مند ہوتے آپ ان کو ترجیح دے دیتے۔
میں نے بہاء اللہ سے سنا، آپ رحمہ اللہ امام موفق الدین ابن قدامہ رحمہ اللہ کی شجاعت وبہادری والی صفت بیان کررہے تھے۔ اور پھر فرمایا: آپ رحمہ اللہ دشمن کی طرف پیش قدمی کرتے۔ آپ کی ہتھیلیاں (ہتھیاروں کے استعمال کی وجہ سے) زخمی ہوجاتیں۔ آپ رحمہ اللہ دشمن پر تیر اندازی خوب کرتے تھے۔
ضیاء المقدسی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: آپ رحمہ اللہ نماز نہایت خشوع وخضوع سے پڑھتے تھے۔ آپ رحمہ اللہ