کتاب: شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ - صفحہ 12
دیتے، کسی بھی ایک موضوع کو مخصوص نہ کرتے۔ اسی بات کا نتیجہ تھا کہ امام ذہبی رحمہ اللہ اپنے اہل زمانہ میں علمی مناظرہ کے ساتھ تنگی دیکھتے تھے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ: موفق الدین ابن قدامہ رحمہ اللہ نے ابن فضلان الشافعی رحمہ اللہ جیسے عالم سے بھی مناظرہ کیا کہ مناظرہ میں اس شخص کی مثال دی جاتی تھی مگر آپ رحمہ اللہ نے ابن فضلان کو بھی ہرا دیا۔ امام موفق الدین ابن قدامہ رحمہ اللہ ایک لمبے عرصہ تک مسلسل ہر جمعہ کو نماز جمعہ کے بعد مسجد میں مناظرہ کے لیے بیٹھتے رہے۔ اور اس دور کے فقہاء آپ رحمہ اللہ کے پاس جمع ہوجاتے۔ آپ رحمہ اللہ نمازِ فجر کے بعد سے سورج کافی بلند ہوجانے تک پڑھاتے رہتے تھے۔ اسی طرح بعد ظہر سے لے کر مغرب تک۔ اس دوران آپ رحمہ اللہ کبھی کبیدہ خاطر نہ ہوتے۔ اور طلبہ آپ کو سبق سناتے رہتے۔ ایسا ہو ہی نہیں سکتا تھا کہ: کوئی شخص آپ کو دیکھے اور وہ آپ سے محبت نہ کرے۔ آپ رحمہ اللہ نے کبھی کسی طالب علم کا دل نہیں دکھایا تھا۔ آپ رحمہ اللہ کی ایک ہمسائی ہمیشہ آپ رحمہ اللہ کو اپنی بداخلاقی کے ساتھ تکلیف پہنچاتی رہتی تھی مگر آپ اسے کچھ بھی نہیں کہتے تھے۔ علامہ ضیاء المقدسی رحمہ اللہ نے اپنے استاذ الشیخ موفق الدین ابن قدامہ رحمہ اللہ کی سیرت پر دو جلدوں میں ایک کتاب لکھی ہے۔ اس میں آپ لکھتے ہیں: آپ رحمہ اللہ مکمل قد وقامت والے، گورے رنگ کے، روشن چہرے والے اور خوبصورت بڑی آنکھوں والے تھے۔ آپ کے حسن وجمال کی وجہ سے ایسے لگتا تھا گویا نور آپ کے چہرے سے نکل رہا۔ چمکدار، روشن رو، کھلی پیشانی، لمبی ڈاڑھی، اٹھی ہوئی ستواں ناک، گھنے ملے ہوئے ابرو، درمیانے سے چھوٹے سر والے، نہایت نرم ہاتھوں اور پیروں والے۔ دبلے وجود اور اپنے حواس خمسہ سے خوب فائدہ اٹھانے والے تھے۔ آپ رحمہ اللہ حد درجہ کے ذہین وفطین، اچھے طرز عمل کو اختیار کرنے والے تھے۔ آپ رحمہ اللہ کے حسن سلوک وحسن تصرف کی ایک مثال ملاحظہ کیجیے! بیان کیا جاتا ہے کہ آپ رحمہ اللہ اپنی پگڑی میں تھیلی نما بندھا ہوا ایک کاغذ رکھتے جس میں سیاہی کو جذب کرنے والا سفوف ہوتا تھا۔ جب لوگوں کو فتاویٰ اور اجازات (سندیں) لکھ کر دیتے تو