کتاب: شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ - صفحہ 10
فقہ پڑھنا چاہتے تھے۔ چنانچہ حافظ عبدالغنی فقیہ وقانون دان بھی بن گئے (اور علم حدیث بھی حاصل کرلیا۔) جبکہ ابن قدامہ رحمہ اللہ نے ان کے ہمراہ بہت سارے علماء سے سماع حدیث کیا۔ عقلمند اہل علم نے ان دونوں نوجوانوں کو جب عیوب سے خود کو محفوظ رکھتے ہوئے بہت کم مل جل کر رہنے والے پایا تو وہ ان سے محبت کرنے لگے اور انہوں نے ان سے نہایت اچھا سلوک کیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ دونوں بھائیوں نے بہت زیادہ علم حاصل کرلیا۔ چنانچہ یہ دونوں خالہ زاد بھائی بغداد میں چالیس سال تک رہے۔ یہ دونوں نوجوان سب سے پہلے فصیلۃ الشیخ عبدالقادر بن عبداللہ الجیلی الحنبلی رحمہ اللہ کے پاس فروکش ہوئے۔ انہوں نے ان دونوں کے ساتھ نہایت اچھا سلوک کیا اور ان دونوں کو اپنے پاس مدرسہ میں اقامت دے دی۔ دونوں خالہ زاد بھائیوں نے شیخ محترم سے خوب علم حاصل کیا، مگر اللہ عزوجل کا فیصلہ یوں آگیا کہ ان دونوں کے یہاں اس مدرسہ میں داخلہ سے ٹھیک پچاس دن بعد فضیلۃ الشیخ/ عبدالقادر اللہ کو پیارے ہوگئے۔ پھر یہ دونوں نوجوان امام ابن الجوزی رحمہ اللہ کے ہاں اقامت گزیں ہوگئے۔ اس کے بعد دونوں ’’رباط النعال‘‘ منتقل ہوگئے اور وہیں پر علامہ ناصح الدین ابوالفتح، نصر بن فیتان بن مطر ابن المنی الحنبلی، المفتی جو کہ شیخ الحنابلہ تھے، سے فقہ، خلاف اور اُصول کا علم حاصل کیا۔ علاوہ ازیں انہوں نے علامہ ہبۃ اللہ بن حسن الدقاق سے سماعِ حدیث کیا۔ اور ابوالفتح بن البطی، ابوزرعہ بن طاہر احمد بن المقرب، علی بن تاج القرآء، معمر بن الفاخر، احمد بن الرحبی، حیدرہ بن عمر العلوی، عبدالواحد بن حسین البارزی، خدیجہ النہروانیہ، نفیسہ البزازہ شہدہ الکاتبہ، المبارک بن محمد البادرائی، محمد بن محمد السکن، ابوشجاع محمد بن حسین المادرائی، ابوحنیفہ محمد بن عبید اللہ الخطیبی اور یحییٰ بن ثابت رحمہم اللہ کے سامنے بھی زانوئے تلمذ تہہ کیا۔ اسی طرح ان دونوں نوجوانوں نے جناب ابوالحسن علی بن عساکر بن المرحب البطائحی الضریر کے سامنے امام نافع رحمہ اللہ کی قرأت پر قرآن پڑھا (یعنی قرأت وتجوید سیکھی۔) اسی طرح اپنے استاذ الشیخ ابوالفتح ابن المنیی رحمہ اللہ کے سامنے ابوعمرو رحمہ اللہ کی قرأت پر قرآن پڑھا اور اپنے اس استاذ ابوالفتح