کتاب: چہرے اور ہاتھوں کا پردہ - صفحہ 39
گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رہیں۔تو ان کے شوہر اس آیت کریمہ کو لے کر اپنے اپنے گھروں میں پہنچے اور گھر کی خواتین کو اللہ تعالیٰ کا پیغام سنادیا،راتوں رات انصار عورتیں اپنے کمبلوں میں سے اوڑھنیاں نکال کر،ان میں لپٹ کر (فجر کی نماز میں) حاضر ہوئیں۔ اللہ تعالیٰ کے فرمان کی تصدیق اور ایمان کا کیاخوبصورت عملی مظاہرہ ہے۔ [1]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کی خواتین کے پردے کے ان مظاہرکو،صدیوں بعدتک خواتین نے اپنائے رکھا،لیکن پھر ایسی ناخلف عورتیں پیداہوئیں ،جنہوں نے شرعی حجاب اور اس کے تشخص کو ضائع کرکے رکھ دیا۔
میری مسلمان بہن!تجھے اہل مغرب کی طرف سے اور کچھ ان اپنوں کی طرف سے جنہیں مغربیت کا لبادہ اوڑھنے کا شوق ہے،مختلف طوفانوں کا سامنا کرناپڑرہا ہے۔
یہ لوگ اپنی تمام تر توانائیاں ،اپنے گمراہ کن مقاصد کیلئے صرف کررہے ہیں، ہمارے دین نے جن چیزوں کو رذیل قرار دیا ہے ،انہیںسجاسجا کر پیش کرنے اور جن چیزوں کو دین نے فضیلت قرار دیا ہے ،ان کی شکل بگاڑنے کی جدوجہد میں مصروف ہیں،اس مقصد کیلئے چمک دمک سے بھرپور خوبصورت نعروں اور کشش وجاذبیت پر مبنی تحریروں ،جن کے درپردہ ان کے خبیث عزائم پوشیدہ ہیں ،سے کام لیاجارہا ہے۔اگر تو اس رَومیں بہہ نکلی تویہ لوگ تیرے اندر دورِ جاہلیت کی بے پردہ خاتون کے اثرات منتقل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے،بلکہ اس سے بھی بدتر برہنگی اور بے حیائی کے سمندر میں دھکیل دیں گے۔
اے میری بہن،جو انتہائی مہنگا جوہرہے !پردہ کے معاملہ میں اپنے دین کی تعلیمات کو مضبوطی سے تھام لے جوتجھے ایک قیمتی اورمحفوظ موتی اوریاقوت بنادے گا، تو اپنے گھر کے قیمتی سامان کی طرح ،جسے گھر میں محفوظ رکھا جاتا ہے ،ٹھکانہ کیے رہ۔
[1] احمد،بحوالہ الفتح الربانی:۱۷/۳۰۰،۳۰۱۔ابن ابی شیبۃ،بزار،ابن سعد، طبرانی ،بیھقی بحوالہ نیل الاوطار۲/۵۴۸۔المختارۃ للضیاء ۱۱۳۶۵۔ہیثمی فرماتے ہیں سند میں عبداﷲ بن محمد بن عقیل ہے جس کی حدیث حسن درجہ کی ہے اگرچہ اس میں کچھ ضعف بھی ہے،جبکہ بقیہ تمام رواۃ ثقہ ہیں۔(الفتح الربانی:۱۷/۳۰۱)
[2] البیھقی الکبری ۲/۲۳۴امام بیہقی نے کہا ہے اس مرسل اثر کا موصول سند کے ساتھ شاہد موجود ہے۔