کتاب: چہرے اور ہاتھوں کا پردہ - صفحہ 36
(أخوف ماأخاف علی أمتی النساء والخمر) یعنی:مجھے سب سے زیادہ اپنی امت پر ڈروخوف عورتوں اور شراب کی وجہ سے ہے۔ اور ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: پچھلے لوگ جوگذرگئے ان کے کفر کا سبب صرف عورتیں تھیں اورجو رہ گئے ان کا کفر بھی عورتوں کی وجہ سے ہوگا۔ [1] ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ عورت مردوں کیلئے کتنا بڑا فتنہ ہے ،اوروہ اہل مغرب جو مسلمان عورتوں کو بے پردہ کرنے کے راگ الاپ رہے ہیں،ان کے پسِ پردہ ان کی خطرناک سازش وخواہش بھی بے نقاب ہوجاتی ہے ؛کیونکہ یہ لوگ (اہل مغرب) جان چکے ہیں کہ بے پردگی اخلاقی بگاڑ کا سبب ہے، اور خاندان کے باہمی ربط (حفظِ نسل) کیلئے ناسورہے اور نوجوان نسل کی بربادی کا ذریعہ ہے اور اسلام واسلامی ملکوں کی تباہی کی ابتداء ہے۔ افسوس ہائے افسوس! کفارِ مغرب ان اشارات نبویہ اور اس دور اندیشی سے کس طرح آگاہ ہوئے،(لہذا انہوں نے ہم مسلمانوں کی اقدار کو پامال کرنے کیلئے بے پردگی کا ہتھیار پوراپورا ہمارے خلاف استعمال کیااور ہمیں اپنے جال میں پھنسانے میں کامیاب ہوگئے) جبکہ دورِ حاضر کے بعض نامی گرامی مسلمان بے پردگی کی خطورت سے غافل رہے، اور بے پردگی کے مسا ئل میں الجھ کر رہ گئے ۔(اور کفارِ مغرب کی بولی بولنے لگے) ہائے افسوس کہ وہ کوتاہ بین تھے،اور اس مسئلہ میںکس قدر فقہی تنگ نظری کاشکار ہوگئے، جبکہ آج ہم ایسے دور سے گذررہے ہیں جو حفظِ نصوص وآثار اور جمعِ مسائل سے زیادہ ایسی عقلِ سدید کا محتاج ہے جس میں دوراندیشی کے ساتھ معاملہ فہمی بھی ہو۔
[1] صحیح ابن خزیمۃ ۱۶۸۵/صحیح ابن حبان ۵۵۹۸،۵۵۹۹ [2] صحیح ابن خزیمۃ ۱۶۹۱ہیثمی کہتے ہیں اسے طبرانی نے کبیر میں روایت کیا ہے اور اس کے تمام روای ثقہ ہیں۔ (مجمع:۲/۳۵) [3] صحیح ابن خزیمۃ ۱۶۸۹/صحیح ابن حبان ۲۲۱۷۔ہیثمی نے کہا ہے اسے احمد نے روایت کیا ہے اور اس کے تمام راوی صحیح کے راوی ہیں،سوائے عبداﷲ بن سوید الانصاری کے ،اسے ابن حبان نے ثقہ کہا ہے۔ (مجمع:۲/۳۳،۳۴)