کتاب: چہرے اور ہاتھوں کا پردہ - صفحہ 30
آپ کو وہ چادر دحیہ کلبی نے تحفۃً دی تھی،میں نے وہ چادر اپنی بیوی کو پہنادی ، ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا: تم کبھی وہ قبطی چادر کیوں نہیں پہنتے؟ عرض کیا: وہ میں نے اپنی بیوی کو دے دی ہے،تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے حکم دو کہ وہ اس چادر کے نیچے بھی کوئی کپڑا جوڑ لے،مجھے ڈر ہے کہ اس کے جسم کی ہڈیوں کا حجم واضح ہوسکتا ہے۔ [1]
عبداللہ بن ابی سلمہ فرماتے ہیں کہ امیر المؤمنین عمربن الخطاب رضی اللہ عنہ نے لوگوں میں چادریں تقسیم کیں،پھر فرمایا :یہ چادریں اپنی بیویوں کو مت پہنانا ،ایک شخص نے کہا: امیر المؤمنین میں نے اپنی چادر ا پنی بیوی کو پہنادی ہے،اور گھر میں کام کاج کے دوران میں نے اسے آتے جاتے دیکھا ہے،اس میں سے اس کے جسم کی نمائش دکھائی نہیں دی،توآپ نے فرمایا: جسم اگرچہ نہ جھلکتا ہو لیکن اس چادر میں اس کے جسم کے نشیب وفراز ضرور واضح ہونگے ۔ [2]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ایک حدیث میں کچھ جہنمی عورتوں کا ذکر فرمایا ہے،جن کے اوصاف بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:
(نساء کاسیات عاریات ممیلات مائلات رؤوسھن کاسنمۃ البخت المائلۃ ،قال :لایدخلن الجنۃ ولایجدن ریحھا وإن ریحھا لیوجد من مسیرۃ کذا وکذا)
یعنی:وہ عورتیں لباس پہنی مگر برہنہ ہونگی ،(اپنی اداؤں سے) مَردوں کو اپنی طرف مائل کرنے والی اور خود ان کی طرف مائل ہونے والی ہونگی،ان کے سر اونٹنی کی