کتاب: چند بدعات اور ان کا تعارف - صفحہ 92
پڑھ کر شامیانوں میں بیٹھا کریں اور ’’نماز مبارک‘‘ کی تقریبات دن میں پانچ بار منعقد کرایا کریں ۔ اسی طرح زکوٰۃ ادا کرنے کے بعد ’’زکوٰۃ مبارک‘‘ روزے رکھنے اور رمضان کا ماہ مبارک گزر جانے کے بعد ’’روزے مبارک ‘‘ جہاد سے واپس آنے کے بعد ’’جہاد مبارک‘‘ اﷲکے راستے میں صدقہ خیرات کرنے کے بعد ’’صدقہ مبارک‘‘ عیدالاضحی کے موقع پر اﷲکی راہ میں جانور ذبح کرنے کے بعد ’’قربانی مبارک‘‘ قرآن مجید پورا پڑھنے کے بعد ’’قرآن مبارک‘‘ تعمیر مساجد کے بعد ’’مسجد مبارک‘‘ وغیرہ کی رسومات بھی لوگ کیوں نہیں شروع کردیتے ؟ کیونکہ جب حج مبارک کی تقریب ہو سکتی ہے تو مذکورہ بالا تقریبات کیو ں نہیں ہو سکتیں ؟ کیا یہ عبادتیں اجر میں کچھ کم ہیں ؟ مسلمانو! ذرا اپنے احوال پر نظر کریں زیادہ دیر کیلئے نہیں صرف چند لمحات کے لیئے میری معروضات پر غور کریں اور بتائیں تو سہی! یہ امور جو ہم نے خودایجاد کر رکھے ہیں کیا ہم ان کی ایجاد کا کوئی اختیار رکھتے ہیں ؟ اﷲکی قسم ہمیں کوئی اختیار حاصل نہیں تو پھر ہم ان امور کو چھوڑ کر قرآن و حدیث کی اتباع کیوں نہ شروع کردیں ؟ لاریب کہ اسی میں ہماری دنیوی و اخروی نجات ہے۔ (۵۴) مساجد پر چراغاں کرنا:[1] مساجد پر شب براء ت، شب معراج ، گیارہویں، شب قدر اور دیگر مواقع پر چراغاں کرنا بھی ہمارے نام نہاد سنیوں کی ایجاد کردہ ایک بدعت ہے۔ یہ چراغاں اس نیت سے کیا جاتا ہے کہ اس سے انہیں ثواب حاصل ہوتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس قسم کا چراغاں نہ نیکی ہے اور نہ ہی کارثواب ہے۔ مسجد میں صرف عبادت کے وقت روشنی کرنا جائز ہے وہ بھی اندرونِ مسجد جہاں نمازی اﷲکے حضور رکوع و سجود کرتے ہیں مساجد کی دیواروں، میناروں اور گنبدوں پر چراغاں کرنا اسراف ہے اور اسراف وتبذیرکرنے والے شیطان کے بھائی ہیں اس کی وضاحت
[1] مسئلہ چراغاں کی تفصیل کیلئے دیکھیئے ہماری کتاب:’’بدعاتِ رجب وشعبان‘‘ مکتبہ کتاب وسنّت،ریحان چیمہ،سیالکوٹ۔