کتاب: چند بدعات اور ان کا تعارف - صفحہ 90
اپنے کلیجوں سے بھی لگا رکھا ہے وہ یہ کہ جب بچہ پورا قرآن مجید پڑھ لیتا ہے تو کوئی قاری یا مولوی بلوایا جاتا ہے۔ اہتمامِ تقریب ہوتا ہے پھر قاری یا مولوی بچے کو سورۂ فاتحہ پڑھاتا ہے جس کے آخر میں بچہ آمین کہتا ہے اس طرح یہ محفلِ ثوابِ دارین انعقاد پذیر ہوتی ہے۔ اس محفل میں بھی بسا اوقات اہتمامِ میلاد شریف ہوتا ہے ۔ علاوہ ازیں جاہل گھرانوں میں ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ لڑکی کی آمین اس کی شادی کی موقع پر کی جاتی ہے۔ قرآن ختم کرنے کے بعد نہیں کی جاتی۔ عین رخصتی کے موقع پر لڑکی کی استانی بلائی جاتی ہے وہ آکر لڑکی کو سورۂ فاتحہ پڑھاتی ہے اور آخر میں لڑکی آمین کہہ دیتی ہے۔ میں یہ کہتا ہوں کہ یہ دونوں طریقے جہلاء کے ایجاد کردہ ہیں نہ اﷲکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اولاد کی آمین کی نہ اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کو اس کی تعلیم دی نہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ایسے عمل ایجاد کیئے ، نہ مقلدوں کے اماموں سے ایسے احکام ثابت ہیں پھر کون ہے جس نے دین کے نام پر یہ ساری خرافات ایجاد کی ہیں ؟ میرے بھائیو! یہ شیطان اور اس کے چیلوں کی ایجاد کردہ اور انہی کی پھیلائی ہوئی بدعات ہیں کیا ان پر عمل کرنا شیطان کی تابع داری کرنا نہیں ہے؟ (۵۲) روزہ کشائی: روزہ رکھنا ہر عاقل و بالغ مسلمان پر فرض ہے لیکن فساد امت کے اس دور میں یہ عبادت بھی اب ریاکاری میں بدلتی جا رہی ہے اپنی دولت اور شان و شوکت کے اظہار کے لیئے دین کے نام پر لوگوں نے جو نت نئی رسومات اور بدعات نکالی ہیں ان میں سے ایک روزہ کشائی بھی ہے جس کی تقریب بڑی دھوم دھام سے منائی جاتی ہے۔ روزہ کشائی کرنے والے اپنے زعم باطل میں بہت بڑی نیکی کر تے ہیں اس لیئے آنے والے مہمان روزہ رکھنے والے بچے کے لیئے تحفے تحائف وغیرہ لاتے ہیں اس کے والدین کو ہار پہناتے ہیں اور