کتاب: چند بدعات اور ان کا تعارف - صفحہ 74
(۳۹) مسنون دعاؤں میں اضافے: وہ تمام دعائیں جو کہ احادیثِ صحیحہ میں مرقوم ہیں ہمارے لیے کافی و شافی ہیں لیکن ہمارے برصغیر میں بریلوی اور دیوبندی دونوں نے ان مسنون دعائوں میں بھی اپنی جانب سے کئی کلمات بڑھا دیئے ہیں ۔ ان اضافوں کا یہی مطلب اخذ کیا جاسکتا ہے کہ ان حضرات کے نزدیک زبانِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے نکلی ہوئی دعائیں ناقص اور ادھوری ہیں اسی لیئے ان حضرات نے دعائوں میں اضافی کیئے ۔ ان اضافوں کی چند مثالیں درج ذیل ہیں : 1۔ آذان کے بعد کی دعا احادیث شریفہ میں ان کلمات کے ساتھ وارد ہوئی ہے: ((اَللّٰھُمَّ رَبَّ ھٰذِہٖ الدَّعْوَۃِ التَّآمَّۃِ وَالصَّلٰوۃِ الْقَائِمَۃِ آتِ مُحَمَّدَنِ الْوَسِیْلَۃَ وَ الْفَضِیْلَۃَ وَابْعَثْہُ مَقَامًا مَّحْمُوْدَنِ الَّذِیْ وَعَدتَّہٗ)) [1] جبکہ احناف کے دونوں گروہ اس دعا کو ان کلمات میں اضافوں کے ساتھ پڑھتے یوں ہیں : ((اَللّٰھُمَّ رَبَّ ہٰذِہٖ الدَّعْوَۃِ التَّآمَّۃِ وَالصَّلٰوۃِ الْقَائِمَۃِ آتِ)) سَیِّدَنَا ((مُحَمَّدِنِ الْوَسِیْلَۃَ وَ الْفَضِیْلَۃَ)) وَ الدَّرَجَۃَ الرَّفِیْعَۃَ ((وَابْعَثْہُ مَقَامًا مَحْمُوْدَ نِ الَّذِیْ وَعَدتَّہٗ)) وَارْزُقْنَا شَفَاعَتَہٗ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ اِنَّکَ لَاتُخْلِفُ الْمِیْعَادَ بِرَحْمَتِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ[2] 2۔ نماز کے بعد کے اذکار جو کہ احادیثِ شریفہ میں درج ہیں ان میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سلام پھیرتے تو نہ بیٹھتے مگر اتنی مقدار کہ اس میں کہتے: ((اَللّٰہُمَّ اَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْکَ السَّلَامُ تَبَارَکْتَ یَا ذَالْجَلَالِ وَ الْاِکْرَامِ ))[3]
[1] رواہ البخاری ،حدیث:۶۱۴ [2] نماز مترجم اوکاڑوی [3] صحیح مسلم،مشکوٰۃ ۱/۳۰۳ علّامہ البانی نے بھی ان اضافی کلمات کا ردّ شیخ جزری سے نقل کیا ہے۔اور انہیں بعض قصہ خوانی کرنے والوں کا اپنی طرف سے جعلی اضافہ قراردیا گیا ہے۔