کتاب: چند بدعات اور ان کا تعارف - صفحہ 69
کے تعلیم فرمودہ درود کو چھوڑ کر خود ساختہ درود پڑھنا اور ان کی ایجاد کرنا شریعت میں اپنی جانب سے اضافہ کرنانہیں تو پھر اور کیا ہے؟ میرے بھائیو! ذرا غور کریں کہ کیا ایسے جعلی الفاظ رحمت و بزرگی میں ان الفاظ سے بڑھ کرتوکیا برابر بھی ہوسکتے ہیں جو پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیاری زبان مبارک سے نکلے ہوں ؟ کیا اﷲکے نزدیک ہمارے بنائے ہوئے الفاظ کا درود زیادہ مکرم ہے؟ یا خود اﷲکا تعلیم فرمودہ اور زبانِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے نکلے ہوئے الفاظ والا درود شریف زیادہ مکرم اور محترم ہے؟ برادرانِ اسلام ! یہ مسئلہ کوئی بہت زیادہ الجھا ہوا نہیں ہے بس ذرا غور کرنے کی بات ہے، جس دن آپ نے ان امور پر غور کرلیا ان شآء اﷲ اسی دن سے یہ بدعات آپ سے چھوٹ جائیں گی اور آپ تحقیق کی راہوں پر چلتے ہوئے سنت و احادیث کو اپنا لیں گے کہ یہی ہمارا اصل ورثہ ہے اور یہی ہمارا اصل منہج ہے۔ (۳۶) انگوٹھے چومنا اور آنکھوں پر لگانا: فرقۂ بریلویہ سے تعلق رکھنے والے نام نہاد اہل سنت جب کبھی رسولُ اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام نامی اسم گرامی سنتے ہیں تو دونوں ہاتھوں کے انگوٹھوں کو چومتے اور پھر آنکھوں پر لگاتے ہیں ۔یہ فعل صرف برصغیر ہی میں پایا جاتا ہے۔ اسے عربی اور دوسرے علاقوں سے تعلق رکھنے والے مسلمان مطلق نہیں جانتے ہیں لہٰذا ہم نے دیکھا ہے کہ جب کبھی کسی غیر ملکی مسلمان نے مسلمانان بر صغیر کے اس فرقہ کی اس بدعت کا مشاہدہ کیا تو وہ ششدر رہ گئے کہ یہ کیسی جہالت ہے جس میں یہ نام نہاد اہل سنت گرفتار ہیں ؟ ان کی حیرانگی کی وجہ یہ تھی کہ یہ لوگ اپنے زعم باطل میں خود کو اہل سنت کہتے ہیں جب کہ حقیقی اہل سنت کا طریق یہ ہے کہ جب وہ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اسم گرامی سنتے ہیں تو فوراََ آپ پر درود بھیجتے ہیں جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی بھی ہے۔ چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث ہے: