کتاب: چند بدعات اور ان کا تعارف - صفحہ 67
اس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے محاسن وغیرہ بیان ہوتے رہتے ہیں لیکن جب شعراء نعت گوئی میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مناقب میں اس قدر مبالغہ کریں جیسا کہ درج ذیل اشعار میں کیا گیا ہے تو پھر یہ نعت گوئی کسی بھی طور پر جائز نہیں رہتی۔ یہ سب تمہارا کرم ہے آقا کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے وہی جو مستویٔ عرش تھا خدا ہوکر اتر پڑا ہے مدینہ میں مصطفی ہو کر اﷲ کے پلے میں وحدت کے سوا کیا ہے؟ جو کچھ ہمیں لینا ہے لے لیں گے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے نعوذ باﷲ! کیا اس سے بڑا بھی کوئی کفر یہ کلمہ ہے؟ یہ حضرات اور خواتین سمجھتے ہیں کہ اس طرح کی نعت گوئی کارِ ثواب ہے۔ میں کہتا ہوں کہ یہ بدعت بلکہ شرک ہے اور بدعت کا ارتکاب کارِ جہنم ہے بالخصوص شرکیہ نعتیں لکھنے والے اور پڑھنے والے تو صد فیصد عذابِ الٰہی کو دعوت دینے والے ہیں ۔ (۳۵) خود ساختہ درود پڑھنا (مقدّس، تاج،لکھی، ہزارہ وغیرہ): احادیث شریفہ جن میں صحیح بخاری و مسلم اور دیگر کتب کی حدیثیں شامل ہیں ان میں جس درود کے پڑھنے کی تعلیم ہم امتیوں کو دی گئی ہے وہ صرف درود ابراہیمی ہے جیسا کہ درج ذیل واقعات سے ثابت ہے۔ عبدالرحمن بن ابی یعلی سے روایت ہے کہ کہا کعب بن عُجرہ رضی اللہ عنہ نے ملاقات کی مجھ سے اور مجھ سے کہا کہ کیا میں تمہیں ایک تحفہ نہ دوں جو کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ میں نے کہا: ہاں کیوں نہیں مجھے یہ تحفہ دیجیئے۔ کہنے لگے: ایک دفعہ ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا اور پوچھا کہ اے اﷲکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم آپ پر اور آپ کے اہلِ بیت پر کس طرح درود بھیجیں ؟ بے شک اﷲنے ہمیں آپ پر سلام بھیجنا تو سکھا دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کہو: