کتاب: چند بدعات اور ان کا تعارف - صفحہ 59
فاتحہ دلائی ہو۔ پھر ہمارے لیے فاتحہ کی یہ رسم کہاں سے نکل آئی ؟ برادرانِ اسلام ! ان بدعات و رسومات کو چھوڑ دو، کُوڑے کے ڈھیر پر پھینک دو۔ کیا ہمارے لیئے اﷲاور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین مبارکہ نا کافی ہیں ؟ (۲۵) بی بی کی کہانی ماننا : بر ِصغیر کی جاہل عورتوں میں یہ بدعت کثرت سے پا ئی جاتی ہے۔ اس بدعت کا طریقۂ کار یہ ہے کہ اگر کسی عورت کا کوئی کام نہ ہو رہا ہو تو وہ منت مان لیتی ہے کہ اگر میرا فلاں کام ہو گیا تو میں بی بی کی کہانی سنوں گی۔ کام ہو جانے کے بعد یہ کہانی سننا منت ماننے والی عورت پر فرض یا واجب ہو جاتا ہے۔ اگراتفاقاََ کوئی کہانی سنانے والا نہ ملے توپھر یہ کہانی کسی سے بھی پڑھوا کر سنی جاسکتی ہے اور اگرکوئی پڑھنے والا بھی دستیاب نہ ہوتو پھر خود پڑھنی ضروری ہے۔ میں کہتا ہوں کہ یہ کہانی سننا صرف بدعت ہی نہیں بلکہ شرک بھی ہے کیونکہ کہ نذرو نیاز اور منت صرف اﷲکے نام کی جائز ہے دوسرے کسی کے نام کی جائز نہیں ہے۔ کسی بی بی کو اﷲتعالیٰ نے اپنی قدرت میں کسی قسم کا کوئی اختیار نہیں دیا ہے ۔ بالفرض اگر وہ اختیار والی ہوتیں تو سب سے پہلے کربلا میں اپنے اس مظلوم بیٹے کی مدد کرتیں جسے کوفے کے ظالم رافضیوں نے بے یارو مددگار اور بے سروسامانی کے عالَم میں قتل کردیا تھا۔ (۲۶) بی بی کی صحنک: حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا بنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب یہ بدعت بھی برصغیر کے نام نہاد سنی مسلمانوں کی خواتین بکثرت کرتی ہیں ۔ یہ فاتحہ کونڈے یا پیالے وغیرہ پر دی جاتی ہے اور صرف عورتوں ہی میں اس فاتحہ شدہ صحنک کو کھایا جاتا ہے، لیکن اس میں یہ شرط ہوتی ہے کہ بدکار عورت یا لونڈی کنیز اس فاتحہ کو نہ کھائے۔مجاہدِ اعظم شاہ اسمعیل شہید رحمۃ اللہ علیہ نے اس بدعتِ قبیحہ کے خلاف بڑا عملی جہاد کیا، جس کے نتیجے میں اس دور کی آبروباختہ عورتیں آپ