کتاب: چند بدعات اور ان کا تعارف - صفحہ 46
کسی کیلئے نہیں ہوئی۔ برادرانِ اسلام! قرآن مجید وہ کتاب ہے جسے حق تعالیٰ نے ہمارا نظامِ حیات بنا کر ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمایا پس ہمیں چاہیئے کہ اس کتاب کو درسی کتب کی مانند پڑھیں، لیکن تکریم کے ساتھ، کیونکہ یہ خالق کا کلام ہے، اس کا بہت کچھ ادب واحترام اس کے حاملوں پر واجب ہے۔ اس کے اوامرو احکام پر عمل کریں، اس کے نواہی سے اجتناب کریں یہی اس کے نزول کی اصل غرض و غایت ہے۔ اگر ہم نے اس اصل غرض کو سامنے نہ رکھا اور قرآن خوانی جیسی جاہلانہ بدعتی رسم ورواج میں گرفتار رہے تو پھر قرآن مجید ہی کی زبانی وہ وعید بھی پڑھ لیجئے جو کہ بروزِ محشر اﷲجلّ جلالہٗ کی عدالتِ عالیہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے شکایتاََ ادا ہوگی: {وَقَالَ الرَّسُوْلُ یٰرَبِّ اِنَّ قَوْمِی اتَّخَذُوْا ھٰذَا الْقُرْآنَ مَھْجُوْرًا} (سورۃ الفرقان:۳۰) ’’اور رسول کہیں گے: اے پروردگار! بے شک میری امت نے اس قرآن سے دوری کو پکڑ لیا‘‘۔ یعنی پڑھتے تو تھے، لیکن سمجھنے سے بے نیاز ہوکر رسمارسمی میں بدعات کی صورت میں پڑھا کرتے تھے۔ نیز مردوں پر سورہ یٰسین پڑھنے والے بھی ذرا غور کریں ۔ اسی سورۃ یٰسین میں اﷲتعالیٰ فرماتا ہے: {وَمَا عَلَّمْنٰہُ الشِّعْرَ وَمَا یَنْبَغِیْ لَہٗ ط اِنْ ھُوَاِلَّا ذِکْرٌوَّ قُرْآنٌ مُّبِیْنٌo لِّیُنْذِرَ مَنْ کَانَ حَیًّا وَّیَحِقَّ الْقَوْلُ َعلٰی الْکٰفِرِیْنَ} (سورۂ یٰسین :۶۹،۷۰) ’’نہ تو ہم نے اس (رسول) کوشاعری سکھلائی اور نہ یہ اس کے لائق ہے، وہ تو صرف نصیحت اور واضح قرآن ہے تاکہ وہ ہر اس شخص کو ڈرادے جو زندہ ہے