کتاب: چند بدعات اور ان کا تعارف - صفحہ 44
کا پیغام سنا رہے ہیں : ؎ بنانا نہ تربت کو میری صنم تم نہ کرنا میری قبر پہ سر کو خم تم نہیں بندہ ہونے میں کچھ مجھ سے کم تم کہ بے چارگی میں برابر ہیں ہم تم مجھے دی ہے اس نے بس اتنی بزرگی کہ بندہ بھی ہوں اس کا اور ایلچی بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس پیغام سے ثابت ہوتا ہے کہ جب قبرِ نبوی سجدہ گاہ نہیں بن سکتی تو پھر دیگر افراد کی قبریں کس کھاتے میں آسکتی ہیں ؟ (۱۰) قرآن خوانی: یہ بدعت بھی برصغیر میں خوب پھیل گئی ہے۔ بعض نام نہاد موحد بھی اس بدعت میں مبتلا نظر آتے ہیں بلکہ بہت سے اسلام کی نشاۃ ثانیہ کی تحریکیں چلانے کے دعویدار ماڈرن قسم کے مفکر ودانشور بھی قرآن خوانی کی محافل میں سپارے ہاتھ میں لیے ہل ہل کر پڑھتے اور لوگوں کو بخشتے بخشواتے نظر آتے ہیں ۔ علاوہ ازیں کچھ لوگوں نے اس بدعت میں اضافہ کرتے ہوئے ایک نئی صورت نکالی ہے وہ یہ کہ محلّہ محلّہ قرآن خوانی کمیٹیاں بنائی گئی ہیں ۔ ہر ہفتہ یہ لوگ کسی مخصوص دن (عموماََ جمعہ کے دن) برائے حصول خیروبرکت جمع ہو کر قرآن خوانی کرتے ہیں پھر اپنے محلّہ کے مسائل پر گفتگو کرتے اور مباحثے وغیرہ کرتے ہیں ۔ اس طرح یہ محفل اختتام پذیر ہوتی ہے یعنی یہ قرآن مجید کے استعمال کی ایک نئی صورت نکلی ہے۔ جس مقصد عظیم کیلئے حق تعالیٰ نے اس بلندمرتبہ کتاب کو نازل فرمایاہے اسے سورۂ محمد میں اس طرح بیان کیا ہے: {اَفَلَا یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْآنَ اَمْ عَلٰی قُلُوْبٍ اَقْفَالُھَا} (سورۂ محمد:۲۴) ’’کیاہوا ان لوگوں کو کہ قرآن مجید میں غور وفکر نہیں کرتے کیا ان کے دلوں پر تالے لگے ہوئے ہیں ؟‘‘۔