کتاب: چند بدعات اور ان کا تعارف - صفحہ 36
واضح رہے کہ ان بدعات کے مرتکب افراد ان تمام کاموں کو باعث ثواب جان کر انجام دیتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ ان امور میں سے اگر کوئی ایک امر بھی ان سے خطا ہو گیا تو مذہب ہی ہاتھ سے جاتا رہا۔اس کی مثال تعزیہ بنانے والے حضرات سے دی جا سکتی ہے۔ان کی ایک بڑی تعداد مشرک و بدعتی اور بے نمازی و بے روزہ دار ہے، لیکن انہیں اس بات کی مطلق فکر لاحق نہیں ہوتی کہ فرائضِ اسلام ترک کر دینے پر یہ اﷲکے سامنے کیا جواب دیں گے لیکن تعزیہ بنانے کی فکر انہیں ماہ محرم کی آمد سے بہت پہلے لگ جاتی ہے۔جو تعزیہ پشتہا پشت سے ان کے ہاں بنتا چلا آرہا ہے وہ ہر حال میں بنے گا جبکہ نہ وہ فرائض ِ اسلام میں داخل ہے اور نہ سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے اور نہ طریقِ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم ہے نہ مزعومہ آئمۂ اربعہ سے اس کا جواز ثابت ہے نہ بزرگانِ دین سے یہ رسم قبیح ثابت ہے۔ صرف تعزیہ ہی کیا محرم کی رسومات میں سے ایک بھی رسم ایسی نہیں جو کہ قرآن و حدیث سے ثابت ہو پھر کیوں کر نہ کہا جائے کہ یہ رسومات سراسر بدعات ہیں اور ان کے مرتکب دوزخی ہونے کے خطرے میں مبتلا ہیں، جب تک کہ ان بدعات سے توبہ نہ کرلیں ۔
برادرانِ اسلام! میرے مخاطَب صرف اور صرف میرے وہ سنی مسلمان بھائی ہیں جو کہ بدعات کے جھمیلوں میں گھرے ہوئے ہیں ۔ رسوماتِ محرم کے نام سے جو بدعات میں نے سابقہ سطور میں ذکر کی ہیں ان میں اس بات کابالخصوص التزام کیا ہے کہ وہ بدعات گنی جائیں جن میں سنی بھائی لاعلمی ، کم عقلی اور جہالت کے سبب مبتلا ہو گئے ہیں ۔ کسی دوسرے مکتبۂ فکر پر اس تحریر کو اعتراض نہ سمجھا جائے۔ بہت سے سنّی بھائی بہن رافضی حضرات کی دیکھا دیکھی اور کچھ ان کے وسیع پروپیکنڈے کا شکار ہو کر مذکورہ بالا بدعات کا ارتکاب کیا کرتے ہیں ۔ جاہل سنی گھرانوں میں محرم کی دس تاریخ کو چولہے اوندھے کر دیئے جاتے ہیں ۔ نو بیاہی عورتیں عاشورہ اپنے اپنے میکے میں گزارتی ہیں، شہادتِ حسین رضی اللہ عنہ کے غم میں زیورات کا پہنناترک