کتاب: چند بدعات اور ان کا تعارف - صفحہ 13
اور قیامت تک کیلیے جو چیز بھی دین میں داخل تھی وہ رسولُ اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم پر اتاری جا چکی ہے۔
’’پس جو چیز اُس دن دین کا کام نہیں تھی وہ آج بھی دین کا کام نہیں ہو سکتی‘‘۔[1]
امام طبرانی نے بسند صحیح یہ حدیث روایت کی ہے کہ رسولُ اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَا تَرَکْتُ شَیْئًا یُقَرِّبُکُمْ اِلٰی اللّٰہِ اِلَّا وَقَدْ اَمَرْتُکُمْ بِہٖ، وَمَا تَرَکْتُ شَیْئًا یُبْعِدُکُمْ عَنِ اللّٰہِ تَعَالٰی اِلَّا وَقَدْ نَھَیْتُکُمْ عَنْہُ))
’’میں نے کوئی بھی ایسی چیز نہیں چھوڑی ہے جو تمہیں اﷲسے قریب کرنے والی ہو مگر میں نے اس کا حکم تمہیں دے دیاہے۔اور کوئی بھی ایسی چیز میں نے نہیں چھوڑی ہے جو اﷲسے تمہیں دور کرنے والی ہو مگر میں نے تمہیں اس سے منع کردیا ہے‘‘ ۔[2]
رسولُ اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو آگاہ فرمایا تھا کہ ہماری یہ امت بھی بنی اسرائیل کے نقشِ قدم پر چل پڑے گی، بنی اسرائیل (اپنے نبی کے بعد رفتہ رفتہ) ۷۲ فرقوں میں بٹ گئے تھے، اور ہماری امت (ان سے ایک قدم آگے ہی ہوگی کہ یہ) ۷۳ فرقوں میں بٹ جائے گی، ان میں سے صرف ایک گروہ جنتی ہوگا باقی سب فرقے جہنمی ہوں گے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے دریافت کیا: اے اﷲکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ (جہنم سے نجات پانے والا) گروہ کونسا ہوگا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’وہ گروہ جو اس طریقہ پر قائم ہوگا جس پر میں ہوں اور میرے صحابۂ ہیں ‘‘۔[3]
[1] بحوالہ مقدمہ السنن و المبتدعات للشیخ محمد عبدالسلام الشقیری
[2] بحوالٰہ لابداع فی مضارالا بتداع للشیخ علی محفوظ
[3] ابوداؤد،ترمذی،نسائی ،ابن ماجہ،صحیح الجامع :۱۰۸۲،۱۰۸۳،