کتاب: چند بدعات اور ان کا تعارف - صفحہ 125
ان احادیث مبارکہ کی روشنی میں غور و فکر کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ قبرستانوں میں مساجد بناناجہاں بدعت ہے وہاں رسولُ اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت بھی ہے ۔ یہاں نمازیں ادا کرنے والوں کی نمازیں اﷲتعالیٰ کے یہاں کوئی اجرنہیں رکھتی ہیں بلکہ یہ بدعت ہے۔ اسی طرح یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت بھی ہے اور مخالفتِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بنیاد پر وہ ضائع ہو جاتی ہیں ۔ (۸۹) مُرد ے سے معافی مانگنا اور کہا سنا معاف کرنا: میں نے بارہایہ مشاہدہ کیا ہے کہ میت کے سرہانے کھڑے ہو کر لوگ معافی تلافی کرتے ہیں عورتیں پکار پکار کر کہتی ہیں ہم نے مہر معاف کیا، کہا سنا معاف کیا۔ اسی طرح میت کے دیگر اقارب و احباب بھی اسے پکار پکار کر معافیاں ما نگتے اور آ ہ پکار کر تے ہیں ۔ اس معاملے میں نام نہاد سنی تنہا نہیں بلکہ گلابی وہابی بھی ان کے شریک ہیں ۔ کیا انہیں نہیں معلوم کہ مردے اب قیامت کی صبح سے پہلے کسی کی پکار اور دعا کو نہیں سن سکتے؟ قرآن ِ مجید میں صاف صاف الفاظ میں کہہ دیا گیا ہے: {اِنَّکَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتیٰ} (سورۃ النمل : ۸۰) ’’ بے شک آپ مردوں کو نہیں سنا سکتے ‘‘ ۔ پھر دوسری بات یہ کہ میت کے پاس اس طرح کھڑے ہو کر معافی تلا فی کا کوئی ثبوت قرآن و حدیث سے نہیں ملتا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ مردوں سے معافیاں مانگنا بدعت اور یہ سمجھنا کہ وہ پکار سنتے ہیں ، ذات باری کے ساتھ شرک ہے۔ (۹۰)سوگ میں کا لے کپڑ ے پہننا اور کا لی پٹیاں باند ھنا: رافضیوں کی دیکھا دیکھی نام نہاد سنی احباب کی اکثریت سوگ کے موقع پر نہ صرف کالے کپڑے پہنتے اور خواتیں کالے دوپٹّے اوڑھتی ہیں بلکہ کالے علَم بھی لہرائے جاتے ہیں ۔حالانکہ یہ امور اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہیں ۔ شریعتِ اسلامیہ نے سوگ کی