کتاب: چند بدعات اور ان کا تعارف - صفحہ 124
حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ترک کرنے کی بجائے امام کے فتوے کو ترک کر کے ایمان کا ثبوت دیں ۔ ایک طرف خلافِ حدیث مسٔلہ کو گلے کا پھندا بنالینا اور اس کو نکال پھینکنے کے لیئے نَوَیْتُ سُنَّۃَ الْاِعْتِکَافِ کی بدعت ایجاد کر نا گمراہی پر گمراہی کا اضافہ کرنا ہے۔ اﷲ ایسی گمراہی سے بچائے۔ آمین۔ (۸۸) قبرستان میں مساجد بنانا: قبر پرستی چونکہ نام نہاد سنیوں کا خاصہ ہے اس لیئے انہوں نے شریعت اسلامیہ کی خلاف ورزی کر تے ہوئے قبرستانوں میں مساجد بنا ڈالی ہیں ۔ چھوٹی بڑی کئی مساجد ہیں جو قبرستانوں اور مزاروں کی حدود میں بنی ہوئی ہیں اس کے بر عکس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : ’’(میرے لیئے )ساری زمین مسجد بنائی گٗیٔ ہے سوائے قبرستان اور حمام کے ۔‘‘ [1] علاہ ازیں بخاری شریف میں بروایت حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما آیا ہے: ’’اپنے گھروں میں نماز (نفل) پڑھا کرو اور انہیں قبرستان نہ بناؤ۔‘‘[2] یعنی جیسے قبرستانوں میں نماز نہیں پڑھی جاتی ہے اس طرح گھروں میں نہیں کر نا چاہیئے بلکہ نفل نمازیں زیادہ تر گھر ہی میں ادا کر نی چاہییں ۔ ایک حدیث میں ہے: ’’ خبردار! قبروں کو مساجد نہ بناؤ۔ مجھے ایسا کرنے سے منع کیا گیا ہے‘‘۔ [3]
[1] ابوداؤد،ترمذی،ابن ماجہ،دارمی،بیہقی،مستدرک حاکم،مسنداحمد۔اس حدیث کو امام بخاری(جزء القراء ۃ ص۴)،اما حاکم،امام ابن تیمیہ،امام ذھبی اور علّامہ البانی نے صحیح قرار دیا ہے۔دیکھییٔ:ارواء الغلیل،حدیث:۲۸۷ [2] بخاری،مسلم،ابوداؤد،ترمذی،نسائی،داقطنی،مسنداحمد سلسلۃ الصحیحہ،حدیث:۱۹۱۰ [3] صحیح مسلم، معجم طبرانی کبیر، طبقات ابن سعد، صحیح ابی عوانہ بحوالہ اروإ الغلیل للعلّلامہ الالبانی ۱؍۳۱۸