کتاب: چند بدعات اور ان کا تعارف - صفحہ 117
(۷۸)خطبہ جمعہ سے قبل برائے ادائیگی سنّت و قفہ کرنا: سنی ملاّ اور خطیب اپنا پہلا خطبہ جسے وہ تقریرکہتے ہیں ختم کرکے عربی زبان میں دو خطبے دینے سے قبل اپنی مساجد میں کم از کم پانچ دس منٹ کا وقفہ برائے ادائیگی سنت کرتے ہیں کہ جس نے ابھی تک سنت نہ پڑھی ہو وہ پڑھ لے کیونکہ عربی خطبے کے دوران سنتیں نہیں پڑھی جا سکتیں انکے نزدیک خطبۂ جمعہ کے دوران کوئی اور کام کرنا حتی کہ دو رکعت تحیۃالمسجد پڑھنا بھی منع ہے، صرف خطبہ سننا فرض ہے۔ سنی اپنے اس فتوے پر کوئی سند نہیں رکھتے اور حدیث شریف ان کے اس قول کے خلاف ہے ملاحظہ فرمایئے: ((عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاﷲِ قَالَ جَآئَ رَجُلٌ وَالنَّبِیُّ صَلَّی اﷲُعَلَیْہِ وسلم یَخْطُبُ النَّاسَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَقَالَ صَلَّیْتَ یَا فُلَانُ؟ قَالَ: لَا، فَقَالَ قُمْ فَارْکَعْ رَکْعَتَیْنِ (وَفِیْ رَوَایَۃٍ: فَصَلِّ رَکْعَتَیْنِ)) [1] ’’حضرت جابر بن عبداﷲ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی جمعہ کے دن آیاجبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو خطبہ دے رہے تھے (وہ آدمی بیٹھ گیا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: اے فلاں ! تو نے نماز پڑھی ؟ اس نے کہا: نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: اٹھ اور دورکعت نماز پڑھ‘‘۔[2] ثابت ہوا کہ خطبہ کے دوران نماز پڑھی جا سکتی ہے، اس سے خطبہ کے اجر میں کوئی کمی واقع نہیں ہوتی۔ اور یہ بات بھی ثابت ہوئی کہ برائے سنت وقفہ کرنا بدعت ہے جس کے مرتکب تمام سنی حنفی حضرات ہیں بلکہ اس بدعت میں فرقہ اسراریہ، مودودیہ اور طاہر یہ وغیرہ بھی شامل ہیں ۔
[1] بخاری مع الفتح ۲/۴۰۷۔۴۱۲،مسلم مع النووی ۳/۶/۱۶۲۔۱۶۳،ترمذٰی مع التحفہ ۳/۳۰،شرح السنّہ ۴/۲۶۳،الفتح الربّانی شرح وترتیب مسند احمد الشیبانی ۶/۷۷ [2] دورانِ خطبہ دورکعتیں تحیۃ المسجد ادا کرنے کے جواز واہمیت کی تفصیل کیلییٔ دیکھییٔ ہماری کتاب’’نمازِ پنجگانہ کی رکعتیں مع نمازِ وتر وتہجد وجمعہ‘‘۔مطبوعہ مکتبہ کتاب وسنّت،سیالکوٹ وتوحید پبلیکیشنز،بنگلور۔