کتاب: چند بدعات اور ان کا تعارف - صفحہ 116
(۷۷) جمعہ کے تین خطبے دینا: [1] مشکوۃ کے باب الخطبہ والصلوۃ کی فصل اول میں ہے: ((عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ رَضِیَ اﷲُ عَنْہُ قَالَ کَانَتْ لِلنَّبِیِّ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وسلم خُطْبَتَانِ یَجْلِسُ بَیْنَہُمَا یَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَ یُذَکِّرُ النَّاسَ فَکَانَتْ صَلٰوتُہٗ قَصْداً وَ خُطْبَتُہٗ قَصْد اً)) [2] ’’حضرت جابربن سمرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (جمعہ کی نمازمیں ) دوخطبے دیتے تھے ان کے درمیان بیٹھتے تھے (خطبے میں ) قرآن پڑھتے اور لوگوں کو وعظ و نصیحت فرمایا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز بھی درمیانی ہوتی تھی اور خطبہ بھی درمیانہ ہوتا تھا‘‘۔ ایک طرف تو رسولُ اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ طریقِ مبارک ہے اور دوسری جانب سنی ملاّئوں کو دیکھییٔ کہ جمعہ کی نماز میں تین تین خطبے دیتے ہیں اور پھر بھی بڑی ڈھٹائی سے خود کو سنی کہتے ہیں ۔ ایک خطبہ تقریر کے نام سے ہوتا ہے اور دو خطبے آباء و اجداد کے وقت کے طوطے کی طرح رٹتے رٹاتے چلے آرہے ہیں ۔ یہ شروع میں تقریر کے نام سے دیا جانے والا اضافی خطبہ سراسر بدعت ہے اور اس کی بنیاد پر میں یہ بات بغیر کسی لاگ و لپیٹ کے کہہ دینا چاہتا ہوں کہ بدعتی حضرات کی یہ بدعتی عبادات زمرۂ عبادت میں نہیں آتیں بلکہ معارضِ سنت ہونے کے سبب عنداﷲمقبول ہونے کے لیئے کوئی سند ہی نہیں رکھتی ہیں ۔ لہٰذا نماز جمعہ ان بدعات کے سبب ضائع ہو جاتی ہے۔ برادرانِ اسلام! اگر اپنی عبادت کو ضائع ہونے سے بچانا چاہتے ہیں تو یہ تمام بدعتیں آج ہی پائوں کی ٹھوکر پر رکھ دیں ۔
[1] نمازِ جمعہ کے خطبوں ،دورانِ خطبہ دورکعتوں کی ادائیگی اور ظہر احتیاطی وغیرہ مسائل واحکام جمعہ کی تفصیل کیلئے دیکھیئے ہماری کتاب ’’جمعۃ المبارک۔مسائل واحکام‘‘ مطبوعہ مکتبہ کتاب وسنّت،ریحان چیمہ۔سیالکوٹ [2] صحیح مسلم،مشکوٰۃ،کتاب الصلوٰۃ،باب الخطبہ والصلوٰۃ،الفصل الاوّل ۱/۴۴۱ بتحقیق للالبانی