کتاب: چند بدعات اور ان کا تعارف - صفحہ 112
پڑھوایا جائے یا مکان میں ہر حال میں بدعت وگناہ ہے۔[1]
(۷۲) قبر پر قرآن مجید پڑھنا اورپڑھوانا:
سنی حضرات مُردوں کی تدفین کے بعد قبر پر قرآن مجید پڑھنے یا پڑھوانے کا خصوصی اہتمام کرتے ہیں ۔ میں خود ایسی تلاوت اپنے ماضی کے قابلِ مغفرت دور ’’دورِ بریلویت ‘‘ میں کرچکا ہوں ۔ اس تلاوت کا مقصد مُردے کو قرآن سنانے کے ساتھ ساتھ یہ بھی ہوتا ہے کہ اس تلاوت کے سبب مُردے پر اﷲکی رحمتیں نازل ہوں اور وہ عذابِ قبر سے محفوظ ہو جائے۔ جہاں تک قبر پر قرآن پڑھنے کا معاملہ ہے تو امام بیہقی نے شُعب الایمان میں بحوالہ حضرت عبداﷲبن عمر رضی اللہ عنہما روایت کیا ہے کہ قبر کے سرہانے سورہ بقرہ کی ابتدائی آیات اور پائیتا نے سورہ بقرہ کی آخری آیات پڑھی جائیں ۔ اس سے زیادہ قرآن مجید پڑھنے کا کوئی ثبوت روایات اور احادیث صحیحہ سے نہیں ملتا۔ علاوہ ازیں سورہ یٰسین پڑھنے کا ذکر بھی حدیث میں قریب المرگ کے لیئے یا پھر میت پر پڑھنے کے لیئے آتا ہے۔[2]لیکن قبر پر یٰسین پڑھنے کا کوئی ثبوت احادیث وآثار سے نہیں ملتا ہے اور نہ ہی پورا قرآن مجید پڑھنے کی کوئی روایت احادیث سے ملتی ہے لہٰذا ثابت ہوتا ہے کہ سنی حضرات کا یہ فعل ان ہی کی ایجاد کردہ بدعت ہے جس سے حقیقی سنی مسلمانوں کو اجتناب کرنا چاہیئے۔
[1] اجرت پر قرآن خوانی کرنا یا کروانا اور وہ گھروں میں ہو یا قبروں پر ،اسکے گناہ ہونے کا فتویٰ تو خود نام نہاد سنیوں کے فاضل بریلوی نے بھی اپنی تالیفات ’’احکامِ شریعت‘‘ اور بہارِ شریعت‘‘ میں دے رکھا ہے۔
تفصیلات کیلئے دیکھیئے ہماری کتاب ’’قبولیتِ عمل کی شرائط‘‘ زیرِ عنوان’’ شرک وبدعاتِ زیارتِ قبور۔بریلوی ودیوبندی مکتبِ فکرکی نظر میں ۔‘‘ص ۳۷۵ تا۳۹۳ مطبوعہ مکتبہ کتاب وسنّت ریحان چیمہ،سیالکوٹ۔
[2] مصنّف رحمہ اللہ نے یٰسین قریب المرگ یا میّت پر[قبرستان میں ] پڑھنے کی طرف اشارہ کیا ہے جو کہ انکا تسامح ہے کیونکہ اس روایت کے سنداً صحیح نہ ہونے کی وجہ سے کبار اہلِ علم نے اس عمل کو غیر صحیح بلکہ بدعت قراردیا ہے۔(تفصیل کیلئے دیکھیئے:احکام الجنائز علّامہ البانی ص ۱۱،۲۴۳،۲۵۹)