کتاب: برھان التفاسیر لإصلاح سلطان التفاسیر - صفحہ 31
لیے 6؍ مئی 32ء؁ سے ہم نے پادری صاحب کے پیچھے اشہب قلم دوڑا دیا۔ مسلم قلم اتنے زور سے دوڑا کہ پادری صاحب کے برابر جاملا، یہاں تک کہ پادری صاحب نے کسی خاص مانع کی وجہ سے ’’المائدہ ‘‘ میں مضمون شائع کرنا ترک کرکے اعلان کردیا کہ ……‘‘۔ (برہان، ص: 290) پادری صاحب کی تفسیر کا سلسلہ بیچ میں رک گیا تو اس اثناء میں مولانا نے کچھ جدید فرقوں کی تفسیروں کی طرف توجہ فرمائی اور ان کا جائزہ لیتے رہے تاآنکہ سلطان التفاسیر کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوگیا، بیچ میں اس تفسیر کا سلسلہ جب بھی موقوف ہوتا مولانا بے چینی سے اس کے دوبارہ جاری ہونے کا انتظار کرتے اور جاری ہونے پر فوراً اس کا محاسبہ شروع کردیتے تاآنکہ اس سلسلہ کی اکیاسی (81) قسطیں اخبار اہل حدیث میں شائع ہوئیں ، جس کے آخر میں مولانا لکھتے ہیں: ’’ (نوٹ) اطلاع: چونکہ پادری سلطان محمد خاں صاحب کی طرف سے تفسیر القرآن کا مضمون تین مہینوں سے نہیں آیا اس لیے سردست دونوں صفحات (جو برہان التفاسیر کے لیے وقف تھے) اکمل البیان کو دیے جاتے ہیں تاکہ یہ جلد ختم ہو‘‘۔ ( اہل حدیث امرتسر: 27 ؍ صفر 1354 ھ مطابق 31 ؍ مئی 1935 ؁ ء ، ص : 11 ) [کتاب ہذا کا آخری صفحہ] اور لگتا ہے کہ سلطان صاحب یہ سلسلہ اس کے بعد جاری نہ رکھ سکے، اس لیے برہان التفاسیر بھی اسی قسط پر موقوف ہوگئی، اتنے حصے میں مولانا نے قرآن کے پہلے پارے کی مکمل تفسیر پیش کی اور سلطان التفاسیر کا جائزہ لیا۔ اس تفسیر میں مولانا کا طرز یہ رہا کہ پہلے ایک رکوع کا ترجمہ مع مختصر توضیح تحریر فرماتے، اس کے بعد کبھی کبھی حل لغات اور نحوی ترکیب بھی رقم فرماتے، بعد ازاں سلطان التفاسیر اور دیگر کتابوں میں اس رکوع کے ترجمہ وتفسیر سے متعلق جو تسامحات واغلاط ہوتے ان کی اصلاح فرماتے، کبھی کبھی مولانا کا ترجمہ وتوضیح ہی اعتراضات