کتاب: برھان التفاسیر لإصلاح سلطان التفاسیر - صفحہ 26
زیر نظر کتاب ’’برہان التفاسیر‘‘ بھی کتاب اﷲ کے دفاع میں مولانا امرتسری رحمۃ اللہ علیہ کی ایک بہترین کاوش اور سعی جمیل ہے۔ استاذ المناظرین مولانا احمد دین گکھڑوی رحمۃ اللہ علیہ کا تبصرہ: شیخ الاسلام امرتسری رحمۃ اللہ علیہ کے قابل اعتماد شاگرد اور جانشین کہ جن کی پُرجوش اور مدلل تقریر سن کر ’’شیر پنجاب رحمۃ اللہ علیہ ‘‘ نے انھیں تھپکی دیتے ہوئے فرمایا تھا: ’’میرے بعد مخالفین اسلام سے نپٹنے کے لیے اور میدانِ مناظرہ میں انھیں زیر کرنے کے لیے بحمداﷲ احمد دین موجود ہوگا۔‘‘ (مولانا احمد دین گکھڑوی، مصنفہ مولانا محمد اسحاق بھٹی، ص: 179) استاذ المناطرین مولانا احمد دین رحمۃ اللہ علیہ ’’برہان التفاسیر‘‘ کے بارے میں رقمطراز ہیں: ’’علاوہ ازیں پادری صاحب (سلطان محمد) نے عیسائیوں میں عالی مرتبہ حاصل کرنے کے لیے اپنے اخبار میں قرآن مجید کی تفسیر لکھنی شروع کی اور اس کا نام ’’سلطان التفاسیر‘‘ رکھا۔ شیر پنجاب مولانا ثناء اﷲ نے اخبار اہل حدیث میں اس کا جواب دینا شروع کیا اور اس کا نام ’’برہان التفاسیر‘‘ رکھا۔ پہلے پارے کے چوتھے حصے تک پہنچ کر پادری صاحب نے اپنے قلم کو نیچے ڈال دیا اور تفسیر کے سلسلے کو بند کرتے ہوئے عذر کیا کہ مجھے ’’بواسیر‘‘ کا عارضہ ہوگیا ہے، اس لیے میں تفسیر کو بند کرتا ہوں، چنانچہ مولانا موصوف نے اخبار میں شائع کیا کہ ’’ناظرین ’’اخبار اہل حدیث‘‘ میں جو مسلسل طور پر ’’برہان التفاسیر‘‘ بجواب ’’سلطان التفاسیر‘‘ پڑھا کرتے تھے وہ سلسلہ اب ختم ہوچکا ہے کیونکہ پادری صاحب کو بواسیر ہوگئی ہے۔ الخ‘‘ (مولانا احمد دین گکھڑوی، ص: 166)