کتاب: برھان التفاسیر لإصلاح سلطان التفاسیر - صفحہ 25
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدۂ ور پیدا
شیخ الاسلام، فاتح قادیان حضرت امرتسری رحمۃ اللہ علیہ نے قادیانی متنبی کا مرتے دم تک تعاقب کیا، جھوٹی نبوت کے دعویدار اور اس کے متبعین سے بے شمار مناظرے کیے اور قادیانیت کے رد میں چھتیس (36) کتب و رسائل تصنیف کیے، حتی کہ آپ ہی کے ساتھ مباہلہ کے نتیجہ میں وہ اپنے انجام کو پہنچا۔
قادیانی متنبی مرزا غلام احمد نے 15؍ اپریل 1907ء کو مباہلہ کا اشتہار شائع کیا جس کا عنوان تھا: ’’مولوی ثناء اﷲ کے ساتھ آخری فیصلہ‘‘ اور اس میں لکھا تھا: ’’مولوی ثناء اﷲ نے مجھے بہت بدنام کیا، میرے قلعے کو گرانا چاہا ۔۔۔ وغیرہ، اس لیے میں دعا کرتا ہوں کہ ہم دونوں میں جو جھوٹا ہے وہ سچے کی زندگی میں مرجائے۔‘‘(تذکرہ ابو الوفا، ص: 96)
چنانچہ مرزا صاحب 26؍ مئی 1907ء کو چل بسے (یعنی اس مباہلہ کے ایک ماہ اور دس یا گیارہ دن بعد ) اس موقع پر مولانا امرتسری رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا تھا:
لکھا تھا کاذب مرے گا پیشتر
کذب میں پکا تھا پہلے مر گیا
لیکن ’’شیر پنجاب‘‘ ’’فاتح قادیان‘‘ شیخ الاسلام مولانا امرتسری اس مباہلہ کے بعد چالیس برس تک بقید حیات رہے اور دین اسلام کی بھرپور خدمت میں مصروف رہے، حتی کہ اسّی (80) سال کی عمر میں 15؍ مارچ 1948 کو سرگودھا میں وفات پائی اور وہیں مدفون ہوئے۔ رحمہ اللّٰه رحمۃ واسعۃ وأدخلہ في فسیح جناتہ۔
مولانا کا صدقۂ جاریہ ان کے پوتے گرامی قدر جناب عرفان اﷲ ثنائی صاحب آج بھی سرگودھا میں سکونت پذیر اور مرکزی جمعیت اہلحدیث سرگودھا کے ضلعی امیر ہیں۔