کتاب: برھان التفاسیر لإصلاح سلطان التفاسیر - صفحہ 23
نظیر نہیں ملتی۔ چنانچہ مولانا مفتی کفایت اﷲ دہلوی مرحوم لکھتے ہیں:
’’مولانا ثناء اﷲ صاحب نے یہ رسالہ (مقدس رسول) لکھ کر مسلمانوں پر احسان عظیم کیا ہے۔‘‘ (تذکرۂ ابو الوفا، ص: 89)
اور شیخ الاسلام امرتسری رحمۃ اللہ علیہ اسی رسالہ کو اپنی نجات کا ذریعہ سمجھتے تھے۔ (تذکرہ ابو الوفائ، ص: 89)
شیخ الاسلام امرتسری رحمۃ اللہ علیہ کی جملہ تصانیف تقریباً یک صد تینتیس (133) ہیں۔ شیخ الاسلام امرتسری رحمۃ اللہ علیہ کی اسلام اور پیغمبر اسلام کے دفاع کے لیے عظیم الشان خدمات اور قابل قدر مساعی جمیلہ پر تمام مکاتب فکر کے علما اور دانشور حضرات نے انھیں زبردست تحسین پیش کیا ہے۔ چنانچہ مصر کے ممتاز مذہبی سکالر علامہ رشید رضا مصری فرماتے ہیں:
’’مولانا ثناء اﷲ رحمۃ اللہ علیہ برصغیر ہند میں اسلام اور مسلمانوں کے سب سے بڑے وکیل ہیں۔‘‘
علامہ سید سلیمان ندوی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:
’’اسلام اور پیغمبر اسلام کے خلاف جس نے زبان کھولی اور قلم اٹھایا، ان کے حملے کو روکنے کے لیے ان کا قلم، شمشیر بے نیام ہوتا تھا، اور اسی مجاہدانہ خدمت میں انھوں نے عمر بسر کر دی۔ مرحوم اسلام کے بڑے مجاہد تھے۔ زبان اور قلم سے جس نے بھی حملہ کیا اس کی مدافعت میں جو سپاہی سب سے آگے بڑھتا وہ آپ ہی ہوتے۔‘‘(یاد رفتگان بحوالہ سیرت ثنائی، ص: 418)
شیخ الہند مولانا محمود الحسن رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
’’آپ بڑے ذہین اور روشن دماغ تھے۔‘‘