کتاب: برھان التفاسیر لإصلاح سلطان التفاسیر - صفحہ 22
صلاحیتوں اور گوناگوں خوبیوں سے نوازا تھا۔ وہ اپنے دور کے ’’فرید العصر‘‘ اور ’’وحید الدہر‘‘ شخصیت تھے۔
ان کے بارے میں اس دور کی بلند پایۂ علمی شخصیت حضرت مولانا محمد ابراہیم سیالکوٹی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
’’اگر رات کو دنیا میں کوئی نیا فرقہ پیدا ہوجائے تو ثناء اﷲ صبح اٹھ کر اس کا جواب دے سکتا ہے۔‘‘ (بزم ارجمنداں، ص: 166)
انھوں نے قرآن کریم پر وارد شدہ آریہ سماجیوں اور عیسائیوں کے اعتراضات کے منہ توڑ اور دندان شکن جوابات دیے۔ اس سلسلے میں ان کے عیسائیوں اور آریاؤں اور دیگر اسلام دشمن نظریات کے ساتھ مناظرے اور ان کی تصانیف حق پرکاش بجواب ستیارتھ پرکاش، تقابل ثلاثہ، بطش قدیر بر قادیانی تفسیر اور برہان التفاسیر اور ان کے جاری کردہ اخبارات میں ان کے مضامین آج بھی ریکارڈ پر ہیں جو کتاب اﷲ کے دفاع میں اس عظیم مجاہد کی مساعی جمیلہ کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ اسی طرح حدیثِ رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کے دفاع میں ان کے مناظرہ جات، ان کی تحریریں اور تصانیف مثلاً دلیل الفرقان بجواب اہل القرآن اور اس سلسلے میں ان کی دیگر تحریریں اور مضامین جو کہ رسائل اور کتب کی صورت میں شائع ہوچکے ہیں۔
علاوہ ازیں دین اسلام پر وارد شدہ عمومی اعتراضات کے جواب میں ’’تُرک اسلام‘‘ ’’جوابات نصاری‘‘ ’’اسلام اور مسیحیت‘‘ اور دیگر تصانیف، اور اسی طرح پیغمبر اسلام رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس کے بارے میں یاوہ گوئی کرنے والے ملعون ہندو کی بدنام زمانہ کتاب ’’رنگیلا رسول‘‘ کا جواب رسول اﷲ کے اس شیدائی اور محبت صادق نے جس عقیدت و محبت کے ساتھ تحریر کیا اور ’’مقدس رسول‘‘ کے نام پر اپنے پیارے حبیب اور نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس کا بھرپور دفاع کیا اس دور میں اس کی