کتاب: برھان التفاسیر لإصلاح سلطان التفاسیر - صفحہ 20
محافظ ہیں۔‘‘ علامہ ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ آیت مبارکہ میں {الذِّکْرَ} سے مراد ’’قرآن اور حدیث‘‘ دونوں ہیں۔ یعنی شریعت اسلامی (قرآن و حدیث) بکمالہ منزل من اللّٰه اور قیامت تک کے لیے مأمون و محفوظ ہے۔ اﷲ سبحانہ وتعالیٰ نے بہر نوع یعنی حفظ کتاب، ضبط صدر اور بذریعہ تعامل اور تعلیم و تعلّم اس کی حفاظت اور نشر و اشاعت کا بندوبست اور انتظام کیا ہے۔ وللّٰه الحمد والمنۃ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ سیتزۂ کار رہا ازل سے تا امروز چراغ مصطفوی سے شرار بولہبی جب سے یہ سرچشمہ نور (دین اسلام) دنیا میں آیا ہے اسی وقت سے گمراہ فکریں اور اسلام دشمن قوتیں اس نور ہدایت کو بجھانے اور اس کی عظمت کو گہنا کرنے کی سعی ناتمام میں ہمہ وقت مشغول و مصروف ہیں، مختلف اسالیب اور حربے بروئے کار لانے کے لیے اپنی صلاحیتیں، وقت اور مال کا ضیاع کر رہے ہیں اور دنیا و آخرت کی نامرادیاں اور ناکامیاں اپنے سر لے کر {خَسِرَ الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃ} کا مصداق بن رہے ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: { یُرِیْدُوْنَ لِیُطْفِئُوْا نُوْرَ اللّٰہِ بِاَفْوَاھِھِمْ وَاللّٰہُ مُتِمُّ نُوْرِہٖ وَلَوْ کَرِہَ الْکٰفِرُوْنَ} [الصف: 8] ’’کفار اﷲ کے نور کو اپنے منہ کی پھونکوں سے بجھانا چاہتے ہیں، مگر اﷲ تعالیٰ اپنے نور کو تمام کرے گا، گرچہ یہ چیز کفار کو کتنی ہی ناگوار کیوں نہ ہو۔‘‘ نور خدا ہے کفر کی حرکت پہ خندہ زن پھونکوں سے یہ چرا بجھایا نہ جائے گا