کتاب: برھان التفاسیر لإصلاح سلطان التفاسیر - صفحہ 112
’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: اپنے گھروں کو قبروں کی طرح نہ بنائو کیونکہ جس گھر میں سورۂ بقرہ پڑھی جائے اس میں شیطان داخل نہیں ہوگا۔‘‘ قال رسول اللّٰه ﷺ: (إن الشیطان یخرج من البیت إذا سمع سورۃ البقرۃ )[1] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: شیطان جس گھر میں سورۂ بقرہ کی قراء ت سنتا ہے وہاں سے نکل جاتا ہے۔‘‘ قال أبو ھریرۃ: (( بعث رسول اللّٰه ﷺ بعثا وھم ذو عدد فاستقرأھم، فاستقرأ کل واحد منھم ما معہ من القرآن، فأتی علی رجل من أحدثھم سنا، فقال: ما معک یا فلان؟ فقال: معي کذا وکذا وسورۃ البقرۃ، فقال أمعک سورۃ البقرۃ؟ قال: نعم، قال: اذھب فأنت أمیرھم ))[2] ’’ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جماعت کو کہیں بھیجنا چاہا۔ ان سے قرآن پڑھوایا۔ ایک جوان آدمی کو پوچھا تجھے کیا یاد ہے؟ اُس نے کہا: مجھے فلاں فلاں سورت یاد ہے اور سورۂ بقرہ بھی۔ فرمایا: کیا تجھے سورۂ بقرہ بھی یاد ہے؟ اُس نے کہا: ہاں حضور! فرمایا: جا تو ان کا امیر ہے۔‘‘
[1] مسند إسحاق بن راہویہ (1/ 428) اس کی سند میں کلثوم بن محمد بن ابی سدرہ راوی ضعیف ہے خصوصاً جب وہ عطاء خراسانی سے روایت کرتا ہے، اور مذکورہ بالا حدیث میں اس کا استاذ عطا خراسانی ہی ہے۔ یہ روایت حسن بصری سے مرسلاً بھی مروی ہے۔ (الزھد لابن المبارک، ص: 273) اور عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے موقوفاً بھی مروی ہے۔ (مصنف عبد الرزاق: 3/ 368) [2] سنن الترمذي، رقم الحدیث (2876) اس کی سند میں ’’عطاء مولیٰ ابی احمد‘‘ راوی ہے جس کے متعلق حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے ’’لا یعرف‘‘ کہا ہے، اور حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’مقبول‘‘ (میزان الاعتدال: 3/ 77، تقریب التھذیب، ص: 392)