کتاب: برھان التفاسیر لإصلاح سلطان التفاسیر - صفحہ 111
قرآن، حدیث یا دیگر علوم پڑھیں تاہم وہ بھولے ہوئے ہیں۔ اے خدا! ہماری یہ دعا اور التجا قبول فرما۔‘‘ سورۂ فاتحہ کی تفسیر مع جواب ختم ہوئی۔ الحمد للہ۔ آج سورہ بقرہ کی تفسیر اور تنقید شروع ہوتی ہے۔ نوٹ: ہم نے ارادہ کیا ہے کہ اس سلسلہ کو خاص مفید صورت میں مرتب کریں جو علاوہ ’’جواباتِ نصاریٰ‘‘ کے قرآن فہمی میں بھی ممدو معاون ہو۔ پس ناظرین سنیں اوراپنے حلقہ اثر میں اشاعت کریں۔ فضائلِ سورہ بقرہ: اس سورت کے فضائل حدیثوں میں بہت آئے ہیں۔ 1۔ قال رسول اللّٰه ﷺ: (( لکل شيء سنام، وإن سنام القرآن سورۃ البقرۃ، و فیھا آیۃ ھي سیدۃ آي القرآن، ھي آیۃ الکرسي ))[1] ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ہر چیز کا کوہان ہوتا ہے، قرآن شریف کا کوہان سورہ بقرہ ہے۔ اس میں ایک آیت ہے جو آیات قرآنیہ کی سردار ہے، اُس کا نام آیۃ الکرسی ہے۔‘‘ إن رسول اللّٰه ﷺ قال: (( لا تجعلوا بیوتکم قبورا، فإن البیت الذي تقرأ فیہ سورۃ البقرۃ لا یدخلہ الشیطان ))[2]
[1] سنن الترمذي، رقم الحدیث (2878) امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’ھذا حدیث غریب، لا نعرفہ إلا من حدیث حکیم بن جبیر، وقد تکلم شعبۃ في حکیم بن جبیر وضعفہ‘‘ لیکن حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے ایک اور روایت حسن سند کے ساتھ بایں الفاظ مروی ہے: ’’إن لکل شيء سناما وإن سنام القرآن سورۃ البقرۃ‘‘ (سنن الدارمي: 2/ 539، المستدرک للحاکم: 1/ 748) [2] صحیح مسلم، رقم الحدیث (780) سنن الترمذي، رقم الحدیث (2877)