کتاب: بیماریاں اور ان کا علاج مع طب نبوی - صفحہ 9
اسلام کا نظریہ بیماریوں کے بارے میں
قرآن پاک میں اﷲ تعالیٰ نے ابراہیم علیہ السلام کا قول نقل کیا ہے :۔ ’’جب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہ (اﷲ) ہی مجھے شفا دیتا ہے۔‘‘
(الشعراء 26 : آیت 80)
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔
1.’’اے اﷲ کے بندو، علاج کیا کرو کیونکہ اﷲ تعالیٰ نے کوئی بیماری ایسی نہیں اتاری جس کا علاج نہ اتارا ہو‘‘(احمد، ابوداؤد)
2.’’معالج اﷲ تعالیٰ خود ہے البتہ حکیم رفیق ہوتا ہے اور معالج وہ خود ہے جس نے اس مرض کو پیدا کیا‘‘(ابوداؤد)
3.’’دو نعمتیں ایسی ہیں جن کی اکثر لوگ قدر نہیں کرتے ایک صحت اور دوسری فراغت‘‘(بخاری) صحت کی حالت میں آدمی زیادہ کام اور زیادہ عبادت کر سکتا ہے جبکہ بیماری میں ایسا نہیں ہے۔ اسی لئے عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے:۔ ’’اپنی صحت کی حالت میں بیماری کے لئے کچھ کر لو۔‘‘ (بخاری)
4. رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دُعا کیا کرتے تھے :۔
اَللّٰھُمَّ اِنِّـیْ اَعُوْذُبِکَ مِـنْ زَوَالِ نِعْمَتِکَ وَ تَحَوُّلِ
عَافِـیَتِکَ وَ فُجَآئَ ۃِ نِقْمَتِـکَ وَ جَمِـیْعِ سَخَطِـکَ
(ترجمہ)’’اے اﷲ ،میں پناہ مانگتا ہوں آپکی نعمت کے زوال سے اور آپکی دی ہوئی عافیت کے پلٹ جانے سے اور آپکے اچانک غصّہ سے اور آپکی تمام تر ناراضگی سے۔‘‘ (مسلم)
5.پانچوں نمازیں وقت پر ادا کریں۔ نماز روح کا سکون اور علاج ہے۔جان بوجھ کر نماز دیرسے پڑھنے یاجلدی جلدی پڑھنے والوں کیلئے سخت ترین وعید ہے۔ احتیاط کیجئے۔
٭ بیماری کی شرعی حیثیت :۔
1.ہر بیماری اﷲ تعالیٰ کی جانب سے ہوتی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :۔ ’’اﷲ تعالیٰ اپنے جس بندہ کے ساتھ بھلائی کرنا چاہتے ہیں اسے اپنی طرف سے بیماری میں مبتلا کر دیتے ہیں‘‘(بخاری)
2. بیماری متعدی (یعنی خود بخود ایک آدمی سے دوسرے کی طرف منتقل) نہیں ہوتی۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بیماری