کتاب: بیماریاں اور ان کا علاج مع طب نبوی - صفحہ 89
ہے مَہر کی رقم ورثہ کے علاوہ ہے۔ بیوی یا بیوہ سے زبردستی مَہر معاف کرانا گناہ کبیرہ ہے اس طرح مَہر معاف کرانے سے مَہر معاف نہیں ہوتا ہے۔2جائز وصیت اگر ہے (مثلاً روزوں کا فدیہ ،حج بدل، مسجد و مدرسہ کی تعمیر اور غیر وارث کو دینا ) تو ایک تہائی وراثت کی رقم تک پوری کریں۔غیرشرعی اورناجائز وصیت (مثلاً سوئم، دسواں،چالیسواں برسی کرنا، قبر پر چادر چڑھانا، پکی قبر بنانا یہ سب بدعات ہیں) پوری نہیں کرنی چاہئے۔ اوپر دیے گئے کام کرنے کے بعد جلد از جلد وراثت تقسیم کر دیں۔ گھر کے استعمال کی تمام چیزیں حتیٰ کہ سوئی بھی وراثت میں شامل ہے ۔تمام ورثاء اگر کسی ایک کو کوئی چیز خوشی کے ساتھ تحفہ میں دے دیں تو یہ جائز ہے۔ میراث تقسیم نہ کرنا یا جان بوجھ کر دیر سے کرنا ظلم ہے۔ حق داروں کو ان کا حق نہ دینا خیانت ہے کیونکہ میراث حقوق العباد اور امانت ہے اور امانت میں خیانت گناہ کبیرہ ہے جس کا عذاب دنیا میں بھی ملتا ہے مثلاً مالی نقصان، بیماری یا حادثات اور آخرت میں الگ۔ اسلئے حقوق العباد (جس میں تقسیم میراث شامل ہے) جلد از جلد ادا کریں۔ کیونکہ ہمیں اپنی موت کا خود کو علم نہیں ہے۔ فرمان الٰہی ہے:۔ (ترجمہ)’’کسی نفس کو نہیں معلوم کہ اس نے کل کیا کرنا ہے اور نہ (ہی) کسی کو یہ معلوم ہے کہ وہ کس زمین پر مرے گا۔‘‘ (لقمان31:آیت34) ﴿یہ سوچا کہ کل کر دینگے اور آج مر گئے تو مقروض اور نادہندہ ہو کر مرے۔ اس طرح ہر نماز بھی وقت پر ادا کریں دنیاوی کام کرتے رہے اور مرگئے تو کم از کم ایک نماز کے مقروض مرے تکبر کا علاج 1. رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :۔ ’’دستر خوان پر گری ہوئی چیز (لقمہ) ہمیشہ صاف کرکے کھا لیا کرو۔اسکو شیطان کیلئے نہ چھوڑو۔ اس سے رزق میں فراخی ہوتی ہے‘‘(مسلم) ﴿ یہ تکبر کا بھی بہترین علاج ہے 2. بعض دوسری احادیث میں ہے کہ جو شخصدستر خوان پر گری ہوئی چیز اٹھا کر کھاتا ہے