کتاب: بیماریاں اور ان کا علاج مع طب نبوی - صفحہ 88
توفیق دے۔ ہمیں اور تمہیں شکر ادا کرنا نصیب فرمائے، اسلئے کہ بیشک ہماری جانیں ہمارا مال اور ہمارے اہل و عیال اﷲ بزرگ و برتر کے خوشگوار عطیہ اور عارضی طور پر سپرد کی ہوئی امانات ہیں (اس اصول کے مطابق تمہارا بیٹا بھی تمہارے پاس اﷲ کی امانت تھا) اﷲربُّ العزّت نے تم کو خوشی کے ساتھ اس سے نفع اٹھانے اورجی بہلانے کا موقع دیا اور (اب) تم سے اسکو اجر عظیم کے عوض واپس لے لیا ہے، اﷲ تعالیٰ کی خاص نوازش اور رحمت و ہدایت (کی تم کو بشارت) ہے اگر تم نے ثواب کی نیت سے صبر کیا۔ پس تم صبر (و شکر) کے ساتھ رہو، (دیکھو) تمہارا رونا دھونا تمہارے اجر کو ضائع نہ کر دے کہ پھر تمہیں شرمندگی اٹھانی پڑے اور یادرکھوکہ رونا دھونا کسی مرنے والے کو لوٹا کر نہیں لاتا اور نہ ہی غم کو دور کرتا ہے اور جو ہونے والا ہے وہ تو ہو کر رہے گا اورجو ہونا تھا وہ ہو چکا، والسلام۔‘‘ (ترمذی)
تقسیم وراثت شرعی کیجئے
فرمان الہٰی ہے :۔ (ترجمہ) ’’بلاشبہ جو لوگ یتیموں کا مال ناحق کھاتے ہیں وہ صرف اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں اور عنقریب دہکتی ہوئی آگ میں داخل ہونگے۔ ‘‘ (النسآء 4 : آیت 10) ﴿مزید پڑھیئے تفسیرالنسآء 4 : آیات 7 تا 14 ، 19 تا0 2 اور آیت: 2 3 ﴾
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔1. ’’جس نے دوسرے کی ایک بالشت زمین بھی ناحق غصب کی تو قیامت کے دن اس ایک بالشت زمین کی مٹی ساتوں زمینوں سے نکال کر اسکا ہار بنا کر بطورِ عذاب، غصب کرنیوالے کے گلے میں ڈال دیا جائیگا۔‘‘ (بخاری)
2. ’’جس نے کسی وارث کو میراث سے محروم کیا تو اﷲ تعالیٰ ا سکو جنت میں اسکے حصّہ سے محروم کر دینگے۔‘‘ (ابن ما جہ) ٭ زندگی میں ماں اور باپ نے اپنی اولاد کو جو کچھ دیدیا مثلاً جہیز، تحفہ یا مالی مدد ،اس کا میراث سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ مرنے کے بعد ورثہ شرعی طور پر تقسیم کریں۔1.سب سے پہلے قرض ادا کریں۔ بیوی کا مَہر بھی قرض