کتاب: بیماریاں اور ان کا علاج مع طب نبوی - صفحہ 307
پہلے حج بدل، روزوں کاکفارہ وغیرہ کے اخراجات کی رقم نکال دی جائے اور حج بدل کیلئے کسی پابند شرع شخص کو میری طرف سے روانہ کیا جائے اور کفارہ بھی فوراً ادا کر دیا جائے۔
3. ادائیگی زکوٰۃ : جب بھی ورثہ تقسیم ہو تو اس موجودہ سال کی میرے مال (مثلاً زیور، نقدی، تجارتی املاک وغیرہ) پر عائد فرض زکوٰۃ کا حساب کر کے زکوٰۃ ادا کر دی جائے اسکے بعد ورثہ تقسیم کیا جائے﴿میں ہر سال……………… رمضان المبارک یا………………… کو زکوٰۃ نکالتا/ نکالتی ہوں﴾
4. صدقہ جاریہ : چونکہ میں شرعاً زیادہ سے زیادہ ایک تہائی (33.33%) حصّہ مختلف اصلاحی و فلاحی کاموں میں تقسیم کر سکتا / کر سکتی ہوں، لہٰذا میں اپنے کل ورثہ کا………………… فی صد حصّہ درج ذیل افراد/ادارہ/فلاحی کاموں کیلئے اﷲ تعالیٰ کی رضا، اپنی مغفرت اور صدقۂ جاریہ کیلئے اس طرح تقسیم کرتا/کرتی ہوں:۔
٭ ………… فی صدحصّہ………… اپنی طرف سے اور اپنے والدین کی طرف سے بطور صدقہ جاریہ برائے تعمیر مسجد/بورنگ کنواں/جہاد فی سبیل اﷲ / …… مختص کرتا / کرتی ہوں۔
٭ …………فی صد حصّہ مسمی……………………………