کتاب: بیماریاں اور ان کا علاج مع طب نبوی - صفحہ 259
سے اللہ ربّ العزّت انکے والدین کو ان بچوں کے ساتھ جنت میں داخل کریگا (بخار ی ) 8. بیوہ کیلئے عدت 4 ماہ اور 10 دن ہے ( بقرہ 2 : آیت 234اور بخاری) 9. حاضرین کو میت کے گھر والوں کیلئے کھانے کا انتظام کرنا چا ہیئے(ابوداؤد) (صرف) شہرت کی خاطر وفات کا اعلا ن کرنا گناہ ہے۔ ضرورتاً اعلان کرنے والا میت کیلئے استغفار کی درخواست بھی کرے۔ (ترمذی، ا حمد) ٭ میت کے غسل کا بیان :۔ یہ غسل تقریباً اسی طرح ہوتا ہے جس طرح ہم غسل کرتے ہیں۔ 1. میت کو غسل اسکے قریب ترین رشتہ داروں کو دینا بہتر ہے۔ ﴿ کپڑے اتارنے سے پہلے ستر پر موٹا کپڑا ڈالدیں 2. ’’جس نے کسی میت کو غسل دیا (اور کوئی ناگوار چیز دیکھ کر) اسکی پردہ پو شی کی تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کی پردہ پوشی فرمائے گا اور جس نے کسی مسلمان کو کفن دیا اللہ تعالیٰ اسے (قیامت کے دن) سندس (ریشم) کا لباس پہنائے گا۔‘‘ (طبرانی) 3. میت کو غسل دینے سے پہلے اچھی طرح پیٹ دبائیں تاکہ پیٹ میں کوئی فضلہ وغیرہ ہو تو وہ خارج ہو جائے۔4. اسکے بعد میت کو استنجا کرائیں۔5. میت کے غسل کا آغاز بِسْم اللّٰہِ پڑھ کر وضو سے کریں 6 .آخری بار غسل دینے کیلئے پانی میں کافور ڈالنا مسنون ہے۔ ام عطیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب ہم رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی (ز ینب رضی اللہ عنہا ) کو غسل دے رہی تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا :۔ ’’اسے 3 یا 5 مرتبہ یا اگر مناسب سمجھو تو اس سے بھی زیادہ مرتبہ غسل دینا اور پانی میں بیری کے پتّے ڈال لینا جب تم غسل دے چکو تو مجھے اطلاع دینا‘‘۔ چنانچہ جب ہم فارغ ہو گئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دی گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ( ایک) تہبند ہماری طرف پھینکا اور فرمایا:’’یہ اسکے جسم پر لپیٹ دو ‘‘ ایک حدیث میں یہ الفاظ بھی ہیں ’’اسے طاق یعنی 3، 5 یا 7 مرتبہ غسل دو اور