کتاب: بیماریاں اور ان کا علاج مع طب نبوی - صفحہ 25
بنا دے۔ اے ہمارے رب ،میری دعا قبول فرما۔‘‘(ابراہیم 14 : آیت 40) ﴿ نوٹ : اسکے ساتھ آیت (ابراہیم 14 : آیت 41) بھی ملا لیں تو بہت بہتر ہے اچانک موت سے حفاظت ٭ اچانک موت کی چند وجوہ یہ ہیں:۔1.دل کادورہ 2. خاموش (Silent) انجائینا،3. ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس کے وہ مریض جن کی شوگر کنٹرول میں نہیں ر ہتی ہے۔ ایسے مریض ہر 6 ماہ بعد E.C.G اور E.T.T اورہرماہ خون کاٹیسٹ کرواتے رہیں۔ بلڈپریشر کے مریض ہر ہفتہ بلڈ پریشر چیک کروا ئیں۔4. بہت زیادہ خوشی یا بہت زیادہ غم سے بھی اچانک موت واقع ہو جاتی ہے دونوں صورتوں میں نہ زیادہ خوش ہوں اور نہ زیادہ غمگین بلکہ شکر اور صبر کرتے رہیں۔یہ ذکر بار بار پڑھئیے:۔ اَ لْحَمْدُ لِلّٰہِ اور اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّآ اِلَــیْہِ رَاجِعُوْنَ یاد رکھیں خوشی اور غمی دونوں اﷲ تعالیٰ کی طرف سے آپ کے امتحان ہیں کہ آپ کا کیا رد عمل ہوتا ہے۔ اس امتحان میں بھی کامیاب ہو کر جنت میں جائیے۔5.آپ صلی اللہ علیہ وسلم اچانک موت سے ان الفاظ میں پناہ مانگا کرتے تھے۔ آپ بھی روزانہ یہ دعا مانگیں :۔ اَ للّٰھُمَّ اِ نِّیْ اَ عُوْ ذُ بِکَ مِـنَ الْھَدَ مِ وَ اَ عُوْ ذُ بِکَ مِنَ التَّرَدِّ یْ وَمِـنَ الْغَرَقِ وَ الْحَرَ قِ وَ الْھَرَ مِ وَ اَعُوْ ذُ بِکَ مِنْ اَنْ یَّـتَـخَـبَّـطَـنِـیَ الشَّیْطٰنُ عِنْدَ الْمَوْتِ وَ اَعُوْ ذُ بِکَ مِنْ اَنْ اَمُوْتَ فی سَبِیْلِکَ مُدْبِرًا وَّ اَعُوْ ذُ بِکَ مِنْ اَنْ اَ مُوْ تَ لَدِ یْغاً (ترجمہ)’’اے اﷲ کریم، میں دب کر اور گر کر مرنے، ڈوبنے، جلنے (برے) بڑھا پے موت کے وقت شیطانی و سوسوں، جہاد سے بھاگ کر مرنے اور زہریلے جانوروں سے ڈس کر مرنے سے آپکی پناہ مانگتا ہوں۔‘‘(ابوداؤد)