کتاب: بیماریاں اور ان کا علاج مع طب نبوی - صفحہ 23
اختیار کرنا ضروری ہے ورنہ آخرت توخراب ہو گی ہی دنیا میں بھی ایڈز جیسے خطرناک جان لیوا امراض لگ سکتے ہیں ۔ 8.مرد و عورت کے درمیان محبت نکاح کے بعد ہی ہونی چاہیئے نہ کہ نکاح سے پہلے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔ ’’نکاح کے رشتہ سے بڑھ کر کوئی چیز محبت کرنے والوں کے درمیان تعلقات کو بڑھانے والی نہیں ہے۔‘‘(ابن ما جہ) نکاح سے پہلے محبت کے بھیس میں مرد اور عورت کا تعلق انہیں بربادی کی طرف لے جاتا ہے۔ اسلام نے شادی سے پہلے ایک دوسرے کو ایک نظر دیکھنے کی اجازت دی ہے ملاقات اور محبت کرنے کی نہیں، اسلئے ہمیں اللہ ربّ العزّت کی ناراضگی سے بچنے کی پوری پوری کوشش کرنی چا ہیئے۔ ﴿ تفصیل کیلئے پڑھیئے تفسیر(الاحزاب 33 : آیت 32) 9.ماں باپ اپنی بیٹی کو ان کی سہیلیوں کے گھر اس وقت تک نہ بھیجیں جب تک خود انکے گھر والوں کو اچھی طرح نہ جا نتے ہوں۔ 10. ما ں باپ کو اپنی اولاد کی جلد از جلد شادی کرنے کی فکر کرنی چاہئے۔ لڑکے اور لڑکی کا اچھا مسلمان اورنیک کردار ہو نا شرط ہے نہ کہ دولت مند۔ رزق زیادہ یا کم یہ تو ا للہ ربّ العزّت کا فیصلہ ہے بہت سے غریب لوگ شادی کے بعد امیر ہوجاتے ہیں ۔فرمانِ الٰہی ہے:۔ (ترجمہ) ’’اگریہ فقیر ہوں تو اللہ انہیں اپنے فضل سے غنی کر دینگے۔‘‘ (النور 24 : آیت 32) اسلئے مالی یا تعلیمی ہدف بہت اونچا نہ رکھیں جس سے شادی میں رکاوٹ ہو یابہت دیر انتظار کرنا پڑے۔ 11. منگنی کی حیثیت ایک وعدہ کی ہے لڑکے اور لڑکی کیلئے اسکی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے۔ بعض چالاک لوگ دھو کہ دینے کیلئے منگنی کو استعمال کرتے ہیں۔ اسلام میں منگنی کی بنیاد پر دونوں کے درمیان تنہائی میں گفتگو، ملاقات، خطوط، ای میل، سینما اور پارک میں تفریح جائز نہیں۔صرف ایک دوسرے کو ایک دفعہ دیکھ لینے اور کئی افراد کی موجودگی میں کوئی ضروری بات پوچھنے کی اجازت ہے۔ منگنی ٹوٹنے پر یا کسی دوسرے سے شادی ہونے پر یہ باتیں ان کی شادی کے بعد کی زندگی پر بعض دفعہ بہت ہی مضر اثرات چھوڑتی ہیں خاص طور پرجب پرانا منگیتر شوہر کا دوست یا رشتہ دار نکلے۔ بہتر ہے کہ