کتاب: بیماریاں اور ان کا علاج مع طب نبوی - صفحہ 22
اسکول یا کالج میں لڑکے اپنی محبت کے جال میں پھنسا تے ہیں، فون کر تے ہیں، محبت کااظہارکرکے ملنے کی خواہش کرتے ہیں اور پھر لڑکیوں کوخوشامدانہ باتوں سے زبردست گناہ کی طرف گا مزن کرتے رہتے ہیں ا ور کچھ لڑکیاں اس زمانہ میں اپنی زندگی تباہ کربیٹھتی ہیں اور اپنا سب کچھ لٹا چکی ہوتی ہیں ۔ہر ماں کو چاہیئے کہ اپنی ہر بیٹی سے روزانہ اسکول کے بارے میں سہیلی بن کر پوچھے کہ آج وقت کس طرح گزارا؟کن سہیلیوں سے ملی؟اسکی سہیلیوں کے متعلق معلومات حاصل کر یں، کس اخلاق کی مالک ہیں؟ صحبت کا بہت اثر ہو تا ہے اوراس قسم کی کہانیاں سناتی رہیں جس سے بھیڑیا نما لڑکے لڑکیوں کو اپنے جال میں پھنسا کر انکی زندگی برباد کرتے رہتے ہیں تاکہ ان سے وہ پوری طرح ہوشیار رہیں۔
4. اپنی بیٹی سے کہیں کہ اگر کوئی لڑکا واقعی شادی کرنا چاہتا ہے تو وہ اپنے ماں باپ کے ذریعہ شادی کاپیغام دے اورہم اِنْ شَائَ اللّٰہُ تَعَالٰی نہایت سنجیدگی سے اس رشتہ پر غور کرینگے اسطرح واضح ہوجا ئیگا کہ اسکی نیت کیا ہے۔ اس بات کا یقین بھی کرلیں کہ کیا یہ محبت شادی کے بعد بھی قائم رہے گی؟ اکثر یہ محبت نہیں بلکہ جوانی کے جذبات ہو تے ہیں۔
5.ماں باپ کوچاہیئے کہ وقفہ وقفہ سے اپنے بیٹے اور بیٹی کی کتابیں اور کاپیاں خاموشی سے چیک کریں۔بعض اوقات ان میں کچھ خطوط مل سکتے ہیں جن سے غیر اخلاقی اور غیر اسلامی تعلقات کا علم ہوسکتا ہے۔
6.گھر والوں سے بغاوت کر کے محبت کی شادیاں اکثر ناکام ہو تی ہیں۔ اسلئے ضروری ہے کہ دونوں کے گھر والے بھی اس شادی سے خوش ہوں کیونکہ ہمارے معاشرہ میں شا دی لڑکایا لڑکی کے درمیان نہیں بلکہ دو خاندانوں کے درمیان ہو تی ہے۔
7.اللہ تعالیٰ نے جنس مخالف میں کشش رکھی ہے ۔اسلئے جنسی ضرورت کی تکمیل بھی بالکل اسی طرح ضروری ہے جس طرح بھوک اور پیاس ختم کرنے کیلئے کھانا پینا اور سونے کیلئے آرام ۔ لیکن جس طرح ہم کھانے میں احتیاط کرتے ہیں کہ بھوک ختم کرنے کیلئے کوئی ایسی چیز نہ کھالیں جو بیماری یا موت کاباعث ہو اسی طرح جنسی ضرورت پورا کرنے کیلئے بھی حلال راستہ