کتاب: بیماریاں اور ان کا علاج مع طب نبوی - صفحہ 218
پڑوسیوں، رشتہ داروں، ہم نشین ساتھیوں، مسافروں اور جو تمہارے غلام ہیں سب ہی کے ساتھ اچھا سلوک کرو اور اﷲ اچھا سلوک کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے اور تکبر اور بڑائی کرنے وا لو ں کو دوست نہیں رکھتا ‘‘(النسآء 4 : آیت 36) 2. ’’ جو مصیبت تم پر آتی ہے تو وہ تمہاری اپنی حرکات کی و جہ سے ہوتی ہے (اﷲ پھر بھی تمہاری) بہت سی غلطیوں کو معاف ہی فرما دیتے ہیں۔‘‘ (الشوریٰ42 :آیت30)3. ہر شخص اپنے اعمال کا قرض دار(ذمہ دار)ہے۔‘‘(المدثر 74: آیت 38) ﴿اسے اپنے گناہوں کا بدلہ ملنا ہے۔ کچھ دنیا میں مل جاتا ہے باقی زیادہ حصّہ آخرت میں ملتاہے﴾4.’’خشکی و تری میں لوگوں کے گناہوں کی و جہ سے فساد(بگاڑ) پھیل گیا ہے تاکہ انہیں ان کے اعما لِ بد کا مزہ چکھایا جائے شاید وہ بازآجائیں۔‘‘(الروم 30 : آیت 41 ) ﴿وضا حت :۔ سب سے بڑا فساد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ غیروں کو شریک کیاجائے اس کے احکام کو بالا ئے طاق رکھ کر زندگی گزاری جائے، حلال وحرام کی تمیز اٹھا دی جائے جس کے نتیجہ میں لوگوں کی جان ،مال اور عزت محفوظ نہیں رہتی اور ان کے برے اعمال کی و جہ سے اللہ تعالیٰ ان پر قحط سالی، مہنگا ئی، جنگ و جدال اور فتنہ و فساد کو مسلط کر دیتاہے تاکہ دنیاوی سزاؤں سے متاثر ہو کر لوگ اللہ کریم کی طرف رجوع کریں اور اپنے گناہوں سے تائب ہوں ﴾
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :۔’’جب لوگوں میں( آجکل کی طرح) بڑے بڑے گناہ ہونے لگتے ہیں تو اﷲتعالیٰ ایسی خطرناک بیماریوں میں مبتلا کر دیتے ہیں جو اُس سے پہلے نہیں ہوتی تھیں‘‘ (ابن ما جہ) غور فرمائیے۔ اور روزانہ اپنا جائزہ لیں کہ آنکھ، کان، زبان ہاتھ اور پیر سے ایسے کون سے گناہ ہورہے ہیں جن کا قرض اتارنا پڑ رہا ہے اور ہم پر مصیبتیں کیوں آرہی ہیں؟ ان اصولوں کو روزانہ پڑھیں اور دیکھیں کہ آج کس اصول پر عمل نہیں ہو سکا۔ ابتدا میں مشکل ہو گی لیکن آخر کار اِنْ شَائَ اللّٰہُ تَعَالٰی آسانی ہوتی چلی جائیگی۔
﴿مزید معلومات کیلئے پڑھیئے ہماری کتاب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے’’ لیل و نہا ر حصہ د و م۔ ‘‘ ﴾