کتاب: بیماریاں اور ان کا علاج مع طب نبوی - صفحہ 217
٭ اپنی غلطی کا اعتراف کرنا سیکھئے :۔ اﷲ تعالیٰ کے سامنے بھی اور انسانوں کے سامنے بھی، آدم علیہ السلام سے جب بھول ہوئی تو انہوں نے فرمایا:۔ رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنفُسَنَا وَإِن لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ ﴿٢٣﴾ (ترجمہ) ’’اے ہمارے رب، ہم نے اپنے آپ پر ظلم کیا اور اگر آپ ہمیں معاف نہ کرینگے اور رحم نہ کرینگے تویقینا ہم نقصان اٹھانے والوں میں سے ہونگے۔‘‘ (الاعراف 7 : آیت 23) جب موسیٰ علیہ السلام کے ہاتھ سے ایک آدمی قتل ہو گیا تو انہوں نے فوراً ا عتراف گناہ کیا اور معافی مانگی اور کہا : رَبِّ اِنِّیْ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ فَاغْفِرْ لِیْ (القصص 28 : آیت 16) (ترجمہ)’’ اے میرے رب،بے شک میں نے اپنی جان پر ظلم کیا ہے۔ بس مجھے معاف کر دیجئے۔ ‘‘ ﴿( اﷲ تعالیٰ) نے انہیں معاف کر دیا بے شک وہ بخشنے والا اور مہربان ہے لَآ اِلٰہَ اِلَّآ اَنْتَ سُبْحٰنَکَ اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِین (ترجمہ)’’نہیں ہے کوئی معبود سوائے آپ کے، آپ پاک ہیں،بے شک میں ہی ظالموں میں سے ہوں۔‘‘(الانبیاء21:آیت87) (دعائے یونس علیہ السلام ) ٭ ضرورت مندوں کیساتھ مالی تعاون کرنے سے آمدنی میں اورجسمانی خدمت سے عمر میں اضافہ ہوتا ہے بِاِ ذْ ن اللّٰہِ تَعَالٰی ۔ بے لوث ہو کرہاتھ پاؤں، زبان اور مال سے بھی دوسروں کی خدمت کریں، خاص طور پر والدین اور قریبی عزیز و اقارب کی۔ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔ ’’اﷲ تبارک و تعالیٰ اس وقت تک اپنے بندہ کی مدد کرتا ہے جب تک بندہ اپنے مسلمان بھائی کی مدد کرتا رہتا ہے۔‘‘ (مسلم) فرمان الٰہی ہے:۔ (ترجمہ)1. ’’والدین کے ساتھ، قریبی رشتہ داروں، یتیموں، محتاجوں،