کتاب: بیماریاں اور ان کا علاج مع طب نبوی - صفحہ 216
شرمندہ کرنے یا اس پر چھاجانے کی کوشش نہ کریں۔ دوسروں کی گفتگو کو غور سے سنیں اور انکی بات کے درمیان نہ بولیں، بات پوری کہنے دیں۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، نہ اس پر ظلم کرے نہ اسے بے یار و مد د گا ر چھوڑے او ر نہ ہی اسے حقیر سمجھے۔‘‘(مسلم)جب بھی آپ کسی مسلمان بھائی سے ملیں تو مسکراتے ہوئے سلام اور گرم جوشی سے مصافحہ کریں۔ (ترمذی) فرمان الٰہی ہے :۔ (ترجمہ )’’اپنے بھائی کو اچھے ناموں سے پکاریں اور وہ نام زیادہ استعمال کریں جو اس کو سب سے زیادہ پسند ہو۔‘‘( الحجرات 49 :آیت 11) ہر انسان کیلئے سب سے زیادہ پسندیدہ نام اسکا اپنا ذاتی نام ہوتا ہے اسلئے ہر شخص کو اسکے ذاتی نام سے پکاریئے ٭ دوسروں کا مذاق نہ اڑائیں نہ اپنے بڑوں کا نہ چھوٹوں کا۔ فرمانِ الٰہی ہے (ترجمہ) ’’اے ایمان والو، مرد دوسرے مردوں کامذاق نہ اڑائیں ممکن ہے کہ(اللہ کے نزدیک ) یہ ان سے بہترہوں اورنہ ہی عورتیں عورتوں کا مذاق اڑائیں، ممکن ہے کہ (اللہ کے نزدیک ) یہ ان سے بہتر ہوں اور آپس میں ایک دوسرے کو عیب نہ لگاؤ اور نہ کسی کو برے لقب دوایمان لانے کے بعد مسلمان کو برانام دینا بری بات ہے اور جو توبہ نہ کریں وہی ظالم ہیں ‘‘(الحجرات 49 : آیت 11) رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :۔ ’’میں کسی کی نقل اتارنا پسند نہیں کرتا، چاہے مجھے اتنی اتنی دولت ہی کیوں نہ دے۔ ‘‘ (ترمذی) ٭ کسی کی عیب جوئی اور غیبت نہ کریں یعنی اس کی غیر موجودگی میں اس کے عیوب بیان نہ کریں ، چاہے وہ عیب اس میں موجود ہی ہو بلکہ دوسروں کی خامیوں پر ا چھے طر یقہ سے ا نہیں آگا ہ کریں ۔ فرما نِ ا لٰہی ہے :۔ (ترجمہ)’’ا ے ا ہل ا یما ن ، زیادہ گمان کرنے سے بچو (کیونکہ) بعض گمان گناہ ہوتے ہیں اور ایک دوسرے کے حال کا تجسس نہ کیا کرو اور نہ کوئی کسی کی غیبت کرے۔ کیا تم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرے گا کہ اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھائے؟ اس سے تم ضرور نفرت کرو گے اور اﷲ کا ڈر رکھو۔ بیشک اﷲ توبہ قبول کرنے و الا مہربان ہے۔‘‘ (حجرات 49 : آیت 12)