کتاب: بیماریاں اور ان کا علاج مع طب نبوی - صفحہ 186
﴿مزید تفصیل کیلئے پڑھئیے ترجمہ و تفسیر (مائدہ 5 : آیت 91)﴾
شرعی وصیت کی اہمیت اور فوائد
سورۂ بقرہ 2 (آیات180 تا 182) اور مائدہ 5( آیات 106 تا 108 ) وصیت کے بارے میں ہیں۔ انسان ساری زندگی محنت کر کے مال و دولت جمع کرتا ہے تاکہ وہ اور اسکی اولاد اس سے فائدہ اٹھائے مگر ایسے مال کا کیا فائدہ جو اسکی اولاد کیلئے دنیاوی جھگڑوں کا سبب بن جائے۔ اس مصیبت سے بچنے کیلئے اسلام نے ترکہ اور وصیت کے احکام دے دئیے ہیں جس کا فائدہ یہ ہے کہ مرنے والے کیلئے صدقہ جاریہ بن جائے اور اگر وہ اس میت کی وصیت پر عمل کریں تو اسکی اولاد بھی خوش وخرم رہے گی، جھگڑوں کا خطرہ بھی ٹل جائے اور حقدار کو اسکا حق مل جائے گا۔1. وصیت نامہ پُر(بھر) کر کے اسکی ایک کاپی کسی معتبر شخص کے پاس محفوظ کرا دیں۔ 2. آپ کو یہ شرعی حق حاصل ہے کہ آپ اس وصیت نامہ کو کسی بھی وقت تبدیل یا منسوخ کرسکتے ہیں۔اگر آپ وصیت نامہ تبدیل یا منسوخ کر دیں تو نئے وصیت نامہ میں پرانے وصیت نامہ کی تبدیلی یا منسوخی کا ذکر ضرور کریں۔ لیکن ہر قسم کی ناانصافی اور جانب داری سے بچیں اور اللہ ربُّ العزت اور رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام کے مطابق وصیت کریں۔
٭ وصیت نا مہ :۔ غیر مطلوبہ جگہوں کو کاٹ دیں تاکہ اسکا غلط استعمال نہ ہو اگر وصیت تیار نہ ہو تو بعض غیر اسلامی ممالک کے قوانین کے مطابق ساری جائیداد بحق سرکار ضبط کرلی جاتی ہے۔ امریکہ یورپ وغیرہ میں زیادہ احتیاط کیجئے،وہاں پر بھی وصیت نامہ کے فارم ملتے ہیں۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :۔ ’’جب انسان مر جاتا ہے تو ان 3 چیزوں کے علاوہ اسکا عمل رک جاتا ہے۔
1. صدقہ جاریہ (ایسانیک عمل جس سے لوگوں کو مسلسل فائدہ پہنچتا رہے)
2. ایسا علم جس سے لوگ مسلسل فائدہ اٹھاتے رہیں(مثلا مفت تقسیم، دینی کتب)