کتاب: بیماریاں اور ان کا علاج مع طب نبوی - صفحہ 172
٭ چولائی کانٹوں والی :۔ چولائی کاساگ بلغم کو خارج کرتا ہے اور قولنج (CRAMPS) اور گیس کی و جہ سے پیٹ کے درد کو دور کرتا ہے جگر کی بیماری کو کم کرتا ہے۔ بچھو کے کاٹے پر اس کے پَتّوں کا لیپ آرام دیتا ہے۔ سانپ کے کاٹنے کی صورت میں اس کے پَتّوں کا رس پلانا مفید ہے۔ ٭ چولائی بغیر کانٹوں والی :۔ پیشاب کی سوزش اور سوزاک کیلئے فائدہ مند ہے۔ اگر حیض کا خون رک رک کر شدید درد کے ساتھ آتا ہو تو اس کا ساگ پکا کر کھانے یا رس نکال کر پینے سے فائدہ ہوتا ہے ہاتھ، پاؤں، چہرہ، جوڑوں اور گردوں کے ورم کو دور کرنے کیلئے مفید ہے ۔ گردہ سے پتھری کو نکالتی ہے اور قبض توڑتی ہے۔ بغیر کانٹوں کی چولائی کے پَتّوں کے ساتھ نیم کے پَتّوں کو پیس کر کنپٹی پرلیپ کرنے سے نکسیر بند ہوجاتی ہے۔ ٭ دھنیا :۔ خشک دھنیا معدہ کو طاقت، ریاح کو خارج اور دماغ کی طرف چڑھنے سے روکتا ہے۔ دھنیا سر درد کیلئے مفید ہے۔ اس کو پانی میں پیس کر پیشانی پر لگانے سے گرمی کا سر درد دور ہو جاتا ہے۔ہرا دھنیا اور ککڑی کا پانی نکال کر اس میں تھوڑا خالص سرکہ ملائیں اور ایک شیشی میں ڈال کر سرسام کے مریض کی ناک کے سامنے رکھیں تاکہ اس کی سانس اندر لے۔ یہ دل کے امراض سے بچاؤ کیلئے بھی مفید ہے۔ کھانا کھانے کے بعد تقریباً 11 دانے دھنیا چبانے سے معدہ کو قوت پہنچتی ہے معدہ کی کمزوری کی و جہ سے دست آتے ہوں تو ان کے بند ہونے میں مدد ملتی ہے۔ اگر دستوں میں خون آتا ہو تو آدھا چمچہ دھنیا کو پانی کے ساتھ صبح و شام نگلنے سے فائدہ ہوتا ہے۔ کثرت احتلام اوربڑھتی ہوئی شہوت کو دور کرنے کیلئے بھی دھنیا نہایت مفید دوا ہے۔ رات کو دھنیا 2چمچہ پانی میں بھگو کر رکھیں۔ صبح چھان کر اس کا صاف پانی پئیں۔ پیسا ہوادھنیا ایک چمچہ صبح و شام کئی روز تک کھائیں۔ دل کی دھڑکن کو دور کرنے کیلئے مفید ہے۔ 10 دن استعمال کر کے وقفہ کریں۔ لمبے عرصہ تک نہ کھائیں۔ 1. جلد کے