کتاب: بیماریاں اور ان کا علاج مع طب نبوی - صفحہ 14
یہ چیز صرف ان لوگوں کو نصیب ہوتی ہے جو صبر سے کام لیتے ہیں اور یہ توفیق اسی کو ملتی ہے جو بڑا صاحب نصیب ہو۔ ‘‘
(حٰم السجدہ 41 : آیات 34 تا 35)
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ قطع تعلق کرنے والوں سے ملو جو نہ دیتے ہوں ان کو دو۔ ظالم کے قصور کو معاف کر دو‘‘(طبرانی)
5. لڑائی کے دوران اور لڑائی کے بعد کسی بھی حالت میں جھوٹ نہ بولیں،جھوٹی گواہی اور جھوٹی قسم کھانا گناہ کبیرہ ہیں۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جھوٹی گواہی دینے کو اﷲ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنے کے بعدسب سے بڑا گناہ قرار دیا ہے (ترمذی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ 3 مرتبہ ا رشاد فرمایا پھر یہ آیت تلاوت فرمائی:
فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِ
(ترجمہ)’’پس بتوں کی گندگی اور جھوٹ(جھوٹی باتوں اور جھوٹی قسم)سے بچو ۔‘‘(الحج 22: آیت 30) یہ بہت بڑا گناہ ہے جسکی سزا دنیا میں بھی ملتی ہے (بیماری اور نقصانات کی شکل میں) اور آخرت میں الگ۔ ﴿پڑھئیے تفسیر( الحج 22 :آیت30) اور(الفرقان 25: آیت 72)﴾
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جھوٹ بولنے اور جھوٹی گواہی دینے کوگناہِ کبیرہ قرار دیا۔ (بخاری)
6. کبھی بھی لڑائی کو انا کا مسئلہ نہ بنائیں ۔ نہ یہ سوچیں کہ میں بڑا ہوں چھوٹے سے معافی کیوں مانگوں، اگر آپکی غلطی یا زیادتی ہو تو معافی مانگ لیں۔ اس عمل میں ہی آپکی بڑائی ہے۔ بد گمانی سے بچئے،والدین بیوی اور بچوں کے تمام جائز حقوق ادا کریں
7. اسی طرح بیوی بھی شوہر کے تمام حقوق پورے کرے۔ سنی ہوئی باتوں پر یقین نہ کریں کیونکہ سُنی سنائی باتیں بھی لڑائی کا سبب بنتی ہیں۔
فرمان الٰہی ہے:۔ (ترجمہ) ’’اے ایمان والو ، اگر تمہارے پاس کوئی فاسق (گنہگار، بدکار جھوٹا) کسی قسم کی خبر لائے تو تم اسکی اچھی طرح تحقیق کر لیا کرو۔‘‘ (الحجرات 49 :آیت 6) رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :۔ ’’ آدمی کے جھوٹا ہونے کیلئے یہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات کو(بلا تصدیق) بیان کر دے‘‘(مسلم) شبہ کا فائدہ بھی دوسروں کو دیں۔
8. مصیبت آنے پر صبر اور نماز سے مدد لیجئے۔فرمان الٰہی ہے :۔ (ترجمہ)’’اے ایمان