کتاب: بیماریاں اور ان کا علاج مع طب نبوی - صفحہ 11
’’مسلمان کو کوئی بھی مشقت، مصیبت، بیماری، دکھ، غم، اذیت یا پریشانی پہنچتی ہے حتی کہ اگر کوئی کانٹا بھی اسے چبھ جاتا ہے تو اﷲ تعالیٰ اسکے بدلہ اسکے گناہوں کو معاف کر دیتا ہے‘‘ (بخاری) مصیبت یا بیماری آنے کے بعد ہمیں صبر کرنا چاہیے گلہ شکوہ والے جملے نہیں کہنے چاہئیں جس سے اجر ضائع ہو جائے کیونکہ اگر ہم صبر نہ بھی کریں تب بھی مصیبت یا بیماری ختم اسی وقت ہو گی جب اﷲ کریم کا حکم ہو گا۔ حقیقت میں مومن کیلئے بیماری اﷲ تعالیٰ کا بہترین تحفہ ہے اسلئے کہ اﷲ تعالیٰ اسکو گناہوں سے دنیا ہی میں پاک کر کے آخرت کے عذاب سے بچانا چاہتے ہیں۔
٭ بیماری پر صبر کرنے پر جنت کا وعدہ :۔ ہر بیماری پر صبر کرنیوالے کیلئے جنت ہے ۔ عطاء بن ابی رباح رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ مجھ سے ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہاکہ میں تمہیں ایسی عورت نہ دکھاؤں جو جنتی ہے ؟ میں نے کہا ضرور۔ انہوں نے کہاکہ یہ سیاہ رنگ کی عورت جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر کہا کہ ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ،مجھ پر مرگی کا دورہ پڑتا ہے اور میرے کپڑے جسم سے ہٹ جاتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے لئے اللہ تعالی سے دعا فرمائیں (کہ اللہ تعالیٰ مجھے صحت عطافرمائے)‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔
’’اگرتم چاہو تو (اس بیماری پر ) صبر کرو اورتمہارے لئے جنت ہے اور اگر تم چاہو تو میں تمہارے لئے اللہ سے دعاکرتاہوں کہ وہ تمہیں عافیت عطاکرے‘‘۔ اس نے جواب دیا ، میں صبر کرتی ہوں اور کہاکہ اس دورہ کے وقت میرے کپڑے ہٹ جاتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ سے دعافرمائیں کہ میرے کپڑے جسم سے نہ ہٹیں (تاکہ میراجسم عریاں نہ ہوجائے)آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے حق میں دعافرمائی۔ (بخاری)
﴿ وضاحت : مرگی دماغی مرض ہے جس سے مریض بے ہوش ہوجاتا ہے اور منہ سے جھاگ نکلنے لگتے ہیں۔ معلوم ہواکہ ہر بیماری پر صبر کرنا علاج کرنے سے افضل ہے ۔تاہم علاج کرنا بھی مسنون عمل ہے ۔بہتر یہ ہے کہ بیما ری کے شروع میں چند دن علاج نہ کروائیں بلکہ نماز ، دعا اور صبر سے کام لیں﴾