کتاب: بیماریاں اور ان کا علاج مع طب نبوی - صفحہ 10
متعدی نہیں ہوتی اور نہ ھامہ اور نہ صفر ہے۔﴿ مشرکین عرب کا عقیدہ تھا کہ اگر کوئی آدمی قتل ہو جائے تو اسکی روح الّوکی شکل اختیار کر کے مقتول کے ورثاء سے خون کا مطالبہ کرتی رہتی ہے یہاں تک کہ بدلہ لے لیا جائے۔مشرکینِ عرب صفر کے مہینہ کو منحوس سمجھتے تھے جبکہ اسلام میں ہے کہ کسی چیز کو منحوس نہیں سمجھنا چاہئیے۔ ایک اعرابی نے کہا کہ اے اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ریگستان میں اونٹ ہرن کی طرح ہوتے ہیں ایک خارشی اونٹ ان میں آملتا ہے سب کو خارشی کر دیتا ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :۔ ’’پہلے کو کس نے خارش زدہ کیا؟‘‘ (بخاری) 3 .بیماری گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہے۔ ایک صحابی کو بخار تھا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی عیادت کی اور فرمایا کہ خوش ہو جاؤ، بیشک اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ یہ میری آگ ہے میں اسے اپنے بندہ مومن پر دنیا میں مسلط کرتا ہوں تاکہ یہ بدل ہو جائے آخرت کی آگ کا۔ (ابن ما جہ) 4. ہمیں چاہئے کہ اﷲ ربّ العزّت پر توکل کریں کیونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’میری امت کے 70 ہزار لوگ بغیر حساب و کتاب کے جنت میں داخل ہونگے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ اس کی کیا و جہ ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا کہ وہ دنیا میں آگ سے داغ نہیں لگواتے نہ جھاڑ پھونک (شرکیہ تعویز گنڈے، جادو) کرواتے ہیں اور نہ کوئی برا شگون لیتے ہیں‘‘ (بخاری) مطلب یہ ہے کہ آدمی کو بیماری میں صبر کرنا چاہئے اس کا بہت زیادہ اجر ہے۔ فرمانِ الہٰی ہے :۔ (ترجمہ ) ’’ہم ضرور تمہیں آزمائیں گے خوف و ہراس، بھوک کی تکلیف، مال و جان کے نقصان اور پھلوں کی کمی کے ساتھ (اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ) صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دیں جنہیں جب کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو کہہ اٹھتے ہیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّآ اِلَــیْہِ رٰجِعُوْنَ (البقرہ 2 : آیت 15 ) (ترجمہ) ’’ہم تو اسی اﷲ کے ہیں اور ہمیں اسی کی طرف لوٹ کے جانا ہے۔‘‘ آپ بھی ہر مصیبت آنے پر بار بار مذکورہ بالا آیت پڑھیں 5.رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :۔