کتاب: بدعات سنت کے میزان میں - صفحہ 96
اور نماز جنازہ کے (متصل) بعد دعا کی غرض سے بھی مت ٹھہرے۔‘‘
(خلاصۃ الفتاویٰ : 1/225)
3.علامہ ابراہیم بن عبدالرحمن کرکی رحمہ اللہ (922ھ) لکھتے ہیں :
اَلدُّعَائُ بَعْدَ صَلَاۃِ الْجَنَازَۃِ مَکْرُوْہٌ کَمَا یَفْعَلُہُ الْعَوَّامُ فِي قِرَائَۃِ الْفَاتِحَۃِ بَعْدَ الصَّلَاۃِ عَلَیْھَا قَبْلَ أَنْ تُرْفَعَ ۔
’’نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد میت اٹھانے سے پہلے عوام کی طرح سورت فاتحہ کو دعا کی غرض سے پڑھنا مکروہ ہے۔‘‘
(فتاویٰ فیض کرکی : 88)
4.علامہ محمد خراسانی رحمہ اللہ (926ھ)لکھتے ہیں :
لَا یَقُوْمُ دَاعِیًا لَّہٗ ۔
’’نماز جنازہ کے (متصل) بعد میت کے حق میں دعا کے لیے کھڑا نہ ہو۔‘‘
(جامع الرّموز : 1/125)
5.ایک حنفی عالم لکھتے ہیں :
إِذَا خَرَجَ مِنَ الصَّلَاۃِ لَا یَقُوْمُ بِالدُّعَائِ ۔
’’نماز جنازہ سے فارغ ہو جائے، تو دعا کے لیے نہ ٹھہرے۔‘‘
(فتاویٰ سراجیہ : 23)
اعتراض :
ان عبارات میں مطلق دعا کی نفی نہیں ، بلکہ جنازہ کے فورا بعد کھڑے ہو کر دعا کی