کتاب: بدعات سنت کے میزان میں - صفحہ 90
اَلنَّذْرُ لِلْمَخْلُوقِ لَا یَجُوزُ، لِأَنَّہٗ عِبَادَۃٌ، وَالْعِبَادَۃُ لَا تَکُونُ لِلْمَخْلُوقِ ۔
’’مخلوق کے لیے نذر ونیاز دیناجائز نہیں ، کیونکہ یہ عبادت ہے اور عبادت مخلوق کے لیے نہیں ہو سکتی۔‘‘ (فتاویٰ شامی : 2/439)
جانوروں کی غیر اللّٰہ کی طرف نسبت اور قرآن :
اللہ تعالیٰ نے حرام چیزوں کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا :
﴿وَمَا ذُبِحَ عَلَی النُّصُبِ﴾(المائدۃ : 3)
’’اور جو جانور آستانوں پر ذبح کیا گیا ہو۔‘‘
یعنی قبروں اور مزاروں پر ذبح کیا گیا جانور حرام ہے، اگرچہ اس پر بوقت ذبح اللہ کا نام پکار دیا جائے، اسے کھانے سے روک دیا گیا ہے۔
نیز ارشادِ باری تعالیٰ ہے :
﴿وَیَجْعَلُوْنَ لِمَا لَا یَعْلَمُوْنَ نَصِیبًا مِّمَّا رَزَقْنَاہُمْ تَاللّٰہِ لَتُسْأَلُنَّ عَمَّا کُنْتُمْ تَفْتَرُونَ﴾(النّحل : 56)
’’وہ اللہ کے دئیے گئے رزق سے ان (معبودانِ باطلہ) کا حصہ مقرر کرتے ہیں ، جنہیں یہ جانتے تک نہیں ۔ اللہ کی قسم! تم سے تمہارے جھوٹوں کے بارے میں ضرور باز پرس ہو گی۔‘‘
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
یُخْبِرُ تَعَالٰی عَنْ قَبَائِحِ الْمُشْرِکِینَ الَّذِینَ عَبَدُوا مَعَ اللّٰہِ غَیْرَہٗ مِنَ الْـأَصْنَامِ، وَالْـأَوْثَانِ، وَالْـأَنْدَادِ، وَجَعَلُوا لَہَا نَصِیبًا مِّمَّا