کتاب: بدعات سنت کے میزان میں - صفحہ 9
الرِّجَالِ، وَإِنْ زَخْرَفُوہُ بِالْقَوْلِ. فَإِنَّ الْأَمْرَ یَنْجَلِی، وَأَنْتَ عَلَی طَرِیقٍ مُسْتَقِیمٍ ۔
’’لوگ آپ کا بائیکاٹ کر دیں ، تب بھی سلف کے عقائد و اعمال سے جڑے رہیں ، ارباب بدعت کی آرا نظر بھاتی ہوں تب بھی ان سے کنارہ کشی اختیار کریں ،کیونکہ حق واضح ہو چکا ہے اور آپ صراط مستقیم پر گامزن ہیں ۔‘‘
(شَرَف أصحاب الحدیث للخطیب : 6، الشّریعۃ للآجري : 127، وسندہٗ صحیحٌ)
٭ علامہ ابو مظفر سمعانی رحمہ اللہ (489ھ)فرماتے ہیں :
شِعَارُ أَہْلِ السُّنَّۃِ اتِّبَاعُہُمُ السَّلَفَ الصَّالِحَ، وَتَرْکُہُمْ کُلَّ مَا ہُوَ مُبْتَدَعٍ مُحْدَثٍ .
’’اہل سنت کا شعار سلف صالحین کی پیروی اور ہر نئی بدعت سے فرار ہے۔‘‘
(الحُجّۃ في بیان المَحَجّۃ : 1/395)
٭سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں :
کُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ، وَإِنْ رَآہَا النَّاسُ حَسَنَۃً ۔
’’ہر بدعت گمراہی ہے، خواہ لوگ اسے ’’حسنہ‘‘ کا نام دیں ۔‘‘
(السّنۃ للمَروزيّ : 24، المَدخَل إلی السّنن الکبرٰی للبیہقي : 191، وسندہٗ صحیحٌ)
مذکورہ کتاب اور دیگر تمام کتب و رسائل وبیانات وپیغامات وفتاوی میں ہم نے اپنے منہج کی بنیاد فہم سلف کو بنایا ہے، یعنی کسی نئے نظریے اور عقیدے کو اس لائق ہی نہیں سمجھا گیاکہ اس کی طرف نظر التفات بھی کی جائے، کیوں کہ ہمارے اسلاف ہمیں یہ بات بہت پہلے سے سمجھا گئے تھے :