کتاب: بدعات سنت کے میزان میں - صفحہ 89
’’جان لو کہ غیراللہ کے لیے ذبح کرنا اگرچہ حرام ہے،لیکن اگر اس جانور کو شرائط کے مطابق ذبح کیا جائے تو حلال ہوتا ہے۔اسی طرح وہ مٹھائی جو بتوں کے تقرب کے لیے رکھی جاتی ہے،وہ بھی اصل کی بنا پر جائز ہے۔‘‘
(فیض الباري : 4/180)
دیکھنے میں آیا ہے کہ بعض دوست حرام مانتے ہوئے بھی مزارات کی نذر ونیاز اور گیارہویں کے حلوے کھا لیتے ہیں ،تو شاید ان کو اس قسم کے فتووں سے شہہ مل جاتی ہے۔
6.کشمیری صاحب ذکر کرتے ہیں :
قَالَ أَبُو الْمُنْذِرِ : وَقَدْ بَلَغَنَا أَنَّ النّبِيَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ذَکَرَہَا یَوْمًا، فَقَالَ : لَقَدِ اہْتَدَیْتُ لِلْعُزّٰی شَاۃً عَفْرَائَ، وَأَنَا عَلٰی دِینِ قَوْمِي ۔
’’ابو منذر کہتے ہیں کہ ہمیں یہ بات پہنچی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن بتوں کا ذکر کیا اور فرمایا : میں نے عزی کے لیے ایک مٹیالے رنگ کی بکری کا چڑھاوا چڑھایا۔ اس وقت میں اپنی قوم (قریش) کے دین پر تھا۔‘‘
(فیض الباري : 4/238)
کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی دور میں شرک بھی کرتے رہے ہیں ؟ یقینا نہیں ،تو ظاہر ہوا کہ یہ اور اس قبیل کی کوئی سی بھی دوسری روایت قبول نہیں کی جاسکتی۔
احناف اور غیر اللّٰہ کی نذر ونیاز :
فتاویٰ شامی میں لکھا ہے :