کتاب: بدعات سنت کے میزان میں - صفحہ 88
عبادت کی نیت سے، گویا مالک کا پالنا اور ذبح کرانا دونوں فاسد،مگر چونکہ بوقت ذبح مسلمان نے بسم اللہ کہہ کر ذبح کیا ہے، لہٰذا جانور حلال ہے۔ کہیے گیارہویں یا میلاد کا بکرا اس بت پرست کے بکرے سے بھی گیا گزرا ہے کہ وہ تو حلال مگر یہ حرام؟ والحمد للہ! بخوبی ثابت ہوا کہ یہ گیارہویں وغیرہ کا جانور حلال ہے اور یہ فعل باعث ثواب۔‘‘ (جاء الحق : 1/361) گیارہویں یا میلاد کا بکرا اس بت پرست کے بکرے سے گیا گزرا نہیں ، بلکہ اسی کے جیسا ہے، وہ بھی حرام ہے، یہ بھی حرام ہے۔ بت یا آگ کی عبادت کی نیت سے جانور ذبح کیا جائے یا شیخ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ کے لیے نذر ونیاز کی نیت سے، دونوں حرام ہیں ،خواہ انہیں مسلمان اللہ کا نام لے کر ذبح کرے،کیونکہ یہ دونوں جانور غیراللہ کی نذر ونیاز کے لیے ذبح کیے گئے ہیں ۔ نذر و نیاز عبادت ہے، جیسے نماز وروزہ عبادت ہے۔ کسی بت کے لیے نماز پڑھیں یا کسی نیک ولی کے لیے، دونوں صورتوں میں شرک اور حرام ہے۔ مجوسیوں کے آتش کدوں اور آگ کے لیے وقف بکرے کو اللہ کا نام لے حلال کرنے کا یہ طریقہ اسلاف امت نے بہرحال نہیں اپنایا، شریعت اور صاحب شریعت بھی اس سے ناواقف ہیں ۔ 5.مولاناانور شاہ کشمیری کہتے ہیں : اِعْلَمْ أَنَّ الْإِہْلَالَ لِغَیْرِ اللّٰہِ تَعَالٰی، وَإِنْ کَانَ فِعْلًا حَرَامًا، لٰکِنَّ الْحَیَوَانَ الْمُہَلَّ حَلَالٌ، إِنْ ذَکَّاہُ بِشَرَائِطِہٖ، وَکَذَا الْحُلْوَانُ الَّتِي یُتَقَرَّبُ بِہَا لِلْـأَوْثَانِ أَیْضًا، جَائِزَۃٌ عَلَی الْـأَصْلِ ۔